'الیکشن ایسا کمبل ہے جسے سپریم کورٹ چھوڑنا چاہتی ہے مگر وہ نہیں چھوڑ رہا'

'الیکشن ایسا کمبل ہے جسے سپریم کورٹ چھوڑنا چاہتی ہے مگر وہ نہیں چھوڑ رہا'
اس سال الیکشن ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ اگر اس وقت الیکشن ہوتے ہیں تو عمران خان کو اکثریت ملے گی اور اگر عمران خان ہی کو واپس لانا تھا تو پھر انہیں بھیجنے کا مقصد ختم ہو جاتا ہے۔ اتحادی حکومت ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت لا کر سال ڈیڑھ سال مزید نکالنا چاہتی ہے، نواز شریف بھی یہی چاہتے ہیں اس لئے انتخابات 2024 میں ہوں گے۔ الیکشن کا کمبل سپریم کورٹ تو چھوڑنا چاہ رہی ہے مگر یہ کمبل اب عدالت کو نہیں چھوڑ رہا۔ سپریم کورٹ بار بار کوشش کر رہی ہے کہ کسی طرح اس معاملے سے نکل جائے۔ سپریم کورٹ پیچھے ہٹ گئی ہے، دو ججز تو بالکل ہی خاموش ہو گئے ہیں۔ یہ کہنا ہے صحافی ایثار رانا کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے رپورٹر عمران وسیم نے بتایا کہ آج کی عدالتی کارروائی میں جج صاحبان نے حکومت کو پیغامات دیے اور ان کے جواب خواجہ سعد رفیق نے دیے ہیں۔ پوری کارروائی کے دوران محض چیف جسٹس صاحب ریمارکس دیتے رہے جبکہ بنچ میں شامل باقی دونوں ججز مکمل طور پر خاموش رہے۔ جب خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کے دور کو نقاب پوش مارشل لاء کا نام دیا تو چیف جسٹس مسکرا دیے۔ چیف جسٹس نے خواجہ سعد رفیق کے نکات کو سراہا۔ حکومت چاہتی ہے کہ دو جج صاحبان چلے جائیں اور پھر ہم الیکشن کروائیں۔ لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آ گئے تو وہ کسی قسم کی رعایت نہیں دیں گے۔

بیرسٹر اویس بابر نے کہا کہ ازخود نوٹس والے معاملے سے محض نواز شریف ہی نااہل نہیں ہوئے، اس سے اور بہت سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ اس بل کا بس یہی مقصد نہیں تھا اور بھی بہت سی وجوہات ہیں۔ الیکشن والے کیس سے سپریم کورٹ اب واقعی جان چھڑانا چاہ رہی ہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ ' خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔