لاہور میں کرونا وائرس کا نیا ہاٹ سپاٹ بننے کا خدشہ: سٹی نیوز نیٹ ورک کے متعدد صحافی کرونا وائرس کا شکار

لاہور میں کرونا وائرس کا نیا ہاٹ سپاٹ بننے کا خدشہ: سٹی نیوز نیٹ ورک کے متعدد صحافی کرونا وائرس کا شکار
پاکستان میں کرونا بے قابو ہوتا جا رہا ہے اور خاص طور پر فرنٹ لائن پر موجود افراد تیزی سے اس کے نرغے میں آرہے ہیں۔ ان فرنٹ لائن وارئیرز میں صحافی بھی شامل ہیں۔ اسی حوالے سے خبر سامنے آئی ہے کہ پاکستان کے بڑے نیوز نیٹورک میں کرونا وائرس پھیل گیا ہے اور اسکے متعدد سٹاف ممبران اس کا شکار ہو چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سٹی نیوز نیٹورک جس کے تحت سٹی 42، 24 نیوز اور دیگر علاقائی چینل چلتے ہیں کے لاہور میں واقع ہیڈ کوارٹر میں سٹاف میں کرونا وائرس پھیل گیا ہے اور چینل کے بیوروچیف سمیت رپورٹرز، اسائنمنٹ ایڈیٹرز اور دیگر ٹیکنیکل سٹاف  کی بڑی تعداد اس وائرس کا شکار ہو گئی ہے۔ 

چینل میں کام کرنے والے ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چینل ملازمین  کو انتظامیہ کی جانب سے خاموش رہنے کا کہا گیا ہے۔ متاثرہ صحافیوں کو قرنطینہ ہونے کا کہہ دیا گیا ہے تاہم چینل کے آپریشنز عام حالات کی طرح جاری ہیں۔ صحافی کا کہنا تھا کہ اس وقت سٹی نیٹورک کے ملازمین سخت اذیت کا شکار ہیں ایک طرف جان دوسری طرف معاش ہے۔

چینل کے اعلیٰ سطحی ذرائع نے بتا کہ چینل سی ای او میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس بارے میں شک ہے کہ وہ انکے ڈرائیور سے انہیں منتقل ہوا ہے۔ اس حوالے سے خبریں سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہی تھیں۔ یاد رہے کہ آج سے ایک ماہ سے زائد عرصہ سے قبل سٹی فورٹی ٹو کے این ایل ای میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد اب وبا  نے خوفناک حد تک چینل کے ملازمین کو اپنے نرغے میں لیا ہے۔ 

اس وبا کے ٹی وی چینل دفاتر میں پھیلنے کو لے کر لاہور کے صحافتی حلقوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ دیگر چیلنز کے صحافیوں نے نیا دور میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف چینلز کے  رپورٹرز اور ڈی ایس این جی سٹاف تو مسلسل ایک دوسرے کو فیلڈ میں ایک ہی دن میں کئی کئی بار ملتے رہتے ہیں۔جبکہ نجی محفلوں میں بھی یہ سب آپس میں ملتے ہیں۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سٹی نیوزنیٹورک کے متاثرہ رپورٹرز کرونا وائرس کی تصدیق سے پہلے کئی دوسرے رپورٹرز کے ساتھ رابطے میں بھی آئے تھے۔ اس لئے خدشہ ہے کہ یہ وائرس دوسرے چینلز میں کام کرنے والوں اور انکے اہل خانہ تک پھیل سکتا ہے۔ کئی صحافیوں کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ لاہور میں کرونا وائرس کا نیا ہاٹ سپاٹ تشکیل دے سکتا ہے۔