مذہبی منافرت کی بنا پر پشاور میں ایک احمدی معراج احمد کو قتل کر دیا گیا

مذہبی منافرت کی بنا پر پشاور میں ایک احمدی معراج احمد کو قتل کر دیا گیا
حالیہ کچھ عرصہ سے احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم میں شدت آنے سے احمدی عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں۔ 12 اگست کی رات سوا 9 بجے پشاور میں ایک احمدی معراج احمد صاحب کو احمدی ہونے کی بنا پر قتل کر دیا گیا۔

احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے معراج احمد کی عمر61 سال تھی اور وہ اپنا میڈیکل سٹور بند کر کے گھر جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے انہیں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ قانونی کارروائی کے بعد ان کی تدفین ربوہ میں کر دی گئی۔ سینکڑوں سوگواران نے حکومتی قوائد و ضوابط کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کے جنازہ میں شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق ان کی فیملی کو ایک عرصہ سے احمدی ہونے کی بنا پر مشکلات کا سامنا تھا اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف نفرت انگیز پراپیگنڈہ ہو رہا تھا۔ معراج احمد کے احمدی ہونے کی بنا پر ملازمین دکان پر کام کرنے سے انکار کر چکے تھے۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے اس وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو مذہبی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے منبر و محراب سے امن و آشتی کی بجائے نفرت کی تلقین کی جارہی ہے اور وطن عزیز کے طول وعرض میں ختم نبوت ﷺ کے مقدس نام پر اجتماعات منعقد کرتے ہوئے، احمدیوں کے خلاف تشدد پر ابھارا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ کچھ عرصہ سے احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم میں شدت آگئی ہے جس کی بنا پر معصوم احمدیوں کی جان ومال کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے احمدیوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت آمیز تقریر و تحریر کو روکنے میں نہ صرف ناکام ہیں بلکہ ان کی چشم پوشی انتہا پسند عناصر کے حوصلے بڑھا رہی ہے جس سے معصوم احمدی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔

ترجمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ معراج احمد کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔