مسلم لیگ ن کی انسداد جنسی زیادتی بل کی مخالفت، نیا بل لانے کا فیصلہ

مسلم لیگ ن کی انسداد جنسی زیادتی بل کی مخالفت، نیا بل لانے کا فیصلہ
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ایک سرکاری دستاویز کے مطابق مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت انسداد جنسی زیادتی قانون (اینٹی ریپ آرڈیننس) کی منظوری کے خلاف نیا بل یا نئی تحریک لانے والی ہے۔ اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، رانا ثنا اللہ، احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق اس تحریک کو لا کر متوقع نئے قانون کی مخالفت کریں گے۔

تحریک انصاف کی حکومت ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات کے باعث اینٹی ریپ آرڈیننس 2020 لا رہی ہے جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی قیادت اینٹی ریپ آرڈیننس کی منظوری کی مخالفت کے ساتھ ساتھ کریمنل لا (فوجداری قوانین) ترمیمی بل کی منظوری کو بھی چیلنج کرے گی۔



اینٹی ریپ آرڈیننس 2020 میں خصوصی عدالتوں کے قیام اور خصوصی کمیٹیوں کے اجرا جن میں اضلاع کے ڈی پی او اور محکمہ صحت کا نمائندہ شامل ہے۔ قانون کے تحت حکام کو زیادتی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے جدید آلات کے استعمال کی اجازت دی جائے گی۔

یاد رہے کہ جب حکومت نے ابتدائی طور پر اینٹی ریپ آرڈیننس 2020 لانے کا اعلان کیا تھا تو تب بھی اپوزیشن نے اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئی عدالتیں بنانے کی بجائے موجودہ سیشن عدالتوں کو ہی بااختیار بنایا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ کچھ عناصر کو عدلیہ کی آزادی ہضم نہیں ہوتی۔

رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کچھ ایسے لوگ ہیں جو سازشیں کر رہے ہیں اور ریٹائرڈ ججوں کیلئے 10 سالہ پیکج متعارف کراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل [انسداد جنسی زیادتی] بدنیتی پر مبنی ہے اور اسے کمیٹی کی طرف سے منظور نہیں کیا جانا چاہیے۔