'ٹی ایل پی معاملے پر عوام اور رینجرز کا سامنا ہونے کا فائدہ عمران خان کو ہونا تھا'

'ٹی ایل پی معاملے پر عوام اور رینجرز کا سامنا ہونے کا فائدہ عمران خان کو ہونا تھا'
شاہد میتلا نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) اور رینجرز کا آمنا سامنا ہوتا تو اس کا فائدہ صرف عمران خان کو ہونا تھا۔ تاہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس میں بروقت مداخلت کرکے معاملے کو ختم کرایا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام'' خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ٹی ایل پی کے سینکڑوں کارکنوں کو چھوڑ کر بہت بڑا یوٹرن لیا ہے۔ یہی پیغام تو اوریا مقبول جان بھی بار بار دیتے رہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت خود چاہتی تھی کہ لانگ مارچ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اندر بھی ٹی ایل پی کے معاملے پر تقسیم بہت زیادہ ہے، ہر کسی کا اپنا موقف ہے۔ اب پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری کی جانب سے کہہ دیا گیا ہے کہ ہم ٹی ایل پی کے عام انتخابات میں اتحادی ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم مجھے یہ اتحاد ہوتا نظر نہیں آ رہا کیونکہ تحریک لبیک پاکستان خود اب ملک کی بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔ اس نے 2018ء کے الیکشن میں ملک بھر سے لاکھوں ووٹ حاصل کئے تھے۔

پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان جتنے بھی مذاکرات ہوئے ان میں سعد رضوی بھی شامل تھے۔ ان میں پورے ملک سے 31 علمائے کرام بھی شریک ہوئے۔ لیکن لبیک والے کسی کی بات سننے کو تیار نہیں تھے۔ بالاخر آرمی چیف کو مداخلت کرنا پڑی جس سے سارا معاملہ حل ہوا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ بہت جبر کیساتھ حکومت سے یہ مذاکرات کرائے گئے ہیں کیونکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کے بیانات ان کی مکمل طور پر نفی کرتے ہیں۔

نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ عمران خان چاہتے تھے کہ ٹی ایل پی کیخلاف ایکشن ہونا چاہیے لیکن انھیں واضح کر دیا گیا کہ ہمیں اس میں نہ گھسیٹا جائے بلکہ مذاکرات کے ذریعے ہی یہ معاملہ حل ہونا چاہیے۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ کوئی نہیں چاہتا کہ معاملات کو کشت وخون سے حل کیا جائے۔ جب تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم جماعت قرار دیا گیا تو ہم نے اس وقت بھی یہی موقف اختیار کیا تھا کہ یہ اس چیز کا حل نہیں ہے۔ جماعتوں پر جب پابندیاں لگائی جاتی ہیں تو وہ دوسرے ناموں سے آ جاتی ہیں۔ اس لئے قانون کو بہتر کیا جانا چاہیے۔