عمران حکومت خطرے میں، کابینہ ارکان اپوزیشن سے رابطے میں ہیں: ڈاکٹر شاہد مسعود

عمران حکومت خطرے میں، کابینہ ارکان اپوزیشن سے رابطے میں ہیں: ڈاکٹر شاہد مسعود
سینیئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی کابینہ کے تین چار فیصد لوگ عمران خان کے ساتھ، باقی اپوزیشن سے رابطے میں ہیں۔

نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کیا کریں، کیا ان کو نظر نہیں آ رہا کہ چین سے بچے یہاں آ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ شفقت محمود سے کس انداز میں بات کی جائے؟ اگر کسی آدمی کا دماغ خراب ہو سکتا ہے تو ٹھیک بھی کیا جا سکتا ہے۔

بچے رُل گئے ہیں لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، طلبہ کا کوئی احساس ہی نہیں۔ جن کے دماغ زیادہ خراب ہیں وہ صرف ایک ٹویٹ کی مار ہیں۔ اگر آپ سے بنیادی مسئلہ ہی نہیں حل ہو رہا تو استعفا دے دیں۔

ڈاکٹر شاہد مسعود نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت خطرے میں ہے۔ وزیر اعظم کی کابینہ میں صرف تین چار فیصد ایسے لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ ہیں۔ باقی تمام حکومتی رہنما اپوزیشن پارٹیوں سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کل شہباز شریف کا زبردست کھانا ہوا، ملاقاتیں ان کی بھی ہو رہی ہیں، مولانا فضل الرحمان کی بھی ہو رہی ہیں۔ بلاول بھٹو کی بھی اعلیٰ سطح پر ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔ عمران خان اپنی جگہ چھوڑ رہے ہیں اور اب نہیں بہت عرصے سے ایسا کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/gnnhdofficial/status/1458108640594993152

اس سے قبل انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور یہ آنے والے دنوں میں ہی ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ 11 تاریخ کو جو اجلاس ہو رہا ہے وزیر اعظم عمران خان کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔ پی ڈی ایم جس میں مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کے اجلاس ہو رہے ہیں، کیا وہ لانگ مارچ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں؟ کیا وہ سنجیدہ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق تو پی ڈی ایم نومبر کے مہینے میں ہی اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں حکومت پر ایک کاری ضرب لگائی جائے گی۔

شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری کا جو لانگ مارچ اور دھرنا تھا اُس وقت ایک ایسی چیز تھی جو آج نہیں ہے۔ اُس وقت نواز شریف کی حکومت کو ایک چیز نے بچایا تھا اور وہ پارلیمنٹ تھی۔ نواز شریف نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا تھا۔ نواز شریف پارلیمنٹ میں جاتے نہیں تھے لیکن ان کے وزرا اور مشیران کو پارلیمنٹ کا اندازہ تھا جس پر اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ ان اجلاسوں میں سخت سے سخت تقاریر ہوئی تھیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا مزید کیا کہنا تھا آپ بھی ملاحظہ کیجیے:

https://twitter.com/gnnhdofficial/status/1455208308210638853