تحریک عدم اعتماد میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں، آئین کے تحت عمل ہونا چاہیے: چیف جسٹس

تحریک عدم اعتماد میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں، آئین کے تحت عمل ہونا چاہیے: چیف جسٹس
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم کے خطرے کے پیش نظر دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس پر آئین کے تحت عمل ہونا چاہیے۔

درخواست میں وزیراعظم عمران خان، وزارت داخلہ، دفاع، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو فریق بنایا گیا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی آئینی درخواست کی سماعت ہوئی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی تحریک کا جہاں تک تعلق ہے یہ ایک سیاسی عمل ہے، تحریک عدم اعتماد پرآئین کے تحت عمل ہونا چاہیے اور اس میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آئندہ آئین اور قانون پر سختی سے عمل ہوگا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم اپوزیشن جماعتوں کو کہیں گےکہ وہ بھی قانون کے مطابق عمل کریں، اٹارنی جنرل آپ 63 اےمیں ریفرنس دائر کررہے ہیں، اٹارنی جنرل ریفرنس صبح تک دائرکردیں تاکہ ہم اس کی سماعت کریں۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھاکہ عدالت یقنیی بنائے گی کہ قومی اداروں کو تحفظ فراہم کرے، اٹارنی جنرل آپ 63 اے کے حوالے سے عدالت کی رائے چاہتے ہیں، ہم وہ معاملہ بھی اس درخواست کے ساتھ سن لیتے ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ اورپارلیمنٹرینز کا احترام کرتے ہیں لیکن عدالت کا پلیٹ فارم کسی فریق کو صورت حال خراب کرنے کے لیے استعمال کرنےکی اجازت نہیں دیں گے، عدالت قانونی سوالات کا آئین کے تحت جواب دے گی۔
بعد ازاں عدالت نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر پیپلزپارٹی، (ن) لیگ ، پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف) کو نوٹس جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست پر سماعت پیر دن ایک بجے تک ملتوی کردی۔