عمران خان نے اپوزیشن سے این آر او مانگ لیا، حامد میر کا دعویٰ

عمران خان نے اپوزیشن سے این آر او مانگ لیا، حامد میر کا دعویٰ
سینئر صحافی حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتدار کے خاتمے کے بعد نہ تو ان کیخلاف کوئی مقدمات قائم کئے جائیں اور نہ ہی انھیں گرفتار کیا جائے۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان اس وقت بنی گالہ میں موجود اور مسلسل اپنے وزرا اور دیگر لوگوں سے رابطے میں ہیں۔ گذشتہ رات بھی حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں میں بات ہوئی تھی کہ شہباز شریف کے بجائے کسی دوسرے رہنما کو وزیراعظم بنا دیا جائے تو عمران خان کو اعتراض نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے الفاظ میں عمران خان اپوزیشن سے این آر او مانگ رہے ہیں لیکن اپوزیشن شخصیت سے بات ہوئی انہوں نے کہا ہے کہ ہم ایسے کسی سمجھوتے کیلئے تیار نہیں ہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی کچھ اہم شخصیات کے ساتھ بات چیت کی جائے۔ ان کو نیا حکم نامہ آیا ہے وہ یہ ہے کہ اپوزیشن کی اہم شخصیات سے گارنٹی لینی ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے اور کل نئی حکومت بنتی ہے تو عمران خان اور کابینہ کے خلاف نیب کے مقدمات نہیں بنائے گی اور انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا اس کی یقین دہانی دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کیخلاف ووٹنگ کرانے سے انکار کردیا

دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق اپوزیشن ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ میرا وزیراعظم عمران خان کیساتھ 30 سال پرانا تعلق ہے، میں اس تعلق کو اس طرح خراب نہیں کر سکتا۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے اس معاملے پر عملدرآمد کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواہ میرے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد لے آئی جائے یا سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا جائے، میں کبھی وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری نہیں کرائوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے جو بھی سزا ملے، اسے بھگتنے کیلئے تیار ہوں لیکن کسی صورت عمران خان کیساتھ بے وفائی نہیں کر سکتا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 3 اپریل کی ڈپٹی سپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار دیتے ہوئے 9 اپریل کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا حکم دیا تھا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے سے جاری ہے لیکن اب تک اسپیکر کی جانب سے قرارداد پر ووٹنگ کا عمل جاری نہیں ہوا ہے۔