عدلیہ کیخلاف منظم مہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اے آر وائی کے بیورو چیف کو طلب کرلیا

عدلیہ کیخلاف منظم مہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اے آر وائی کے بیورو چیف کو طلب کرلیا
عدلیہ کیخلاف منظم مہم چلانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف کو 12 مئی کو طلب کر لیا ہے۔

تفصیل کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے اے آر وائی کے اینکر ارشد شریف کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے تحریری حکم نامہ میں کہا کہا گیا ہے کہ اے آر وائی ٹیلی وژن کے بیوروچیف 12 مئی کو عدالت کے روبرو پیش ہو کر ‏سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے خلاف منظم مہم کی وضاحت کریں۔

عدالت عالیہ کی جانب سے جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور سابق صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنقید اگر جائز ہو تو حوصلہ افزا ہوتی ہے لیکن عدلیہ کے خلاف منظم مہم اور بے بنیاد سیاسی بیانیے کے سنگین نتائج نکلتے ہیں۔

جسٹس اطہرمن اللہ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ آپ نے اے آر وائی نیوز کے اینکر کاشف عباسی کا پروگرام دیکھا ہے؟ اس پروگرام میں بغیر تصدیق کے کیا نہیں کچھ کہا گیا۔ کہا گیا کہ عدالت رات کو کیوں کھلی ؟ ایسی باتیں عوام پر عدالت کا اعتماد اٹھانے کی کوشش ہیں۔ اگر معاملہ آئین یا کسی پسے ہوئے طبقے کا ہو تو عدالتیں رات کو 3 بجے بھی کھلیں گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ آپ لوگ عدالتوں پر عوام کا اعتماد ختم کر رہے ہیں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ عدالتیں فوری نوعیت کی درخواستیں نہ سنیں؟