حکومت اسٹیبلشمنٹ کے دبائو میں نہیں آئے گی، ضرورت پڑی تو عمران خان سے براہ راست بات کر لیں گے

حکومت اسٹیبلشمنٹ کے دبائو میں نہیں آئے گی، ضرورت پڑی تو عمران خان سے براہ راست بات کر لیں گے
سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اسٹیبلشمنٹ پر واضح کر دیا ہے کہ اگر ہم نے اپنی سیاست کی قیمت چکانی ہے تو ہماری حکومت اگست 2023 تک اپنی مدت پوری کرے گی۔ ہم کسی دبائو میں نہیں آئیں گے۔ اگر ضرورت پیش آئی تو براہ راست عمران خان سے بات کر لیں گے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملک کی پل پل بنتی بگڑتی سیاسی صورتحال پر اپنا تبصرہ پیش کرتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ چاہتی ہے کہ اسے اس بات کی گارنٹی ہونی چاہیے کہ ایم کیو ایم، بی اے پی اور پیپلز پارٹی ان کیساتھ رہے۔ 3 ماہ بعد یہ نہ کہہ دیا جائے کہ ہم تو اس اتحاد کا حصہ ہی نہیں ہیں۔ اس کے بعد صدر مملکت اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ دیں جو ہم پورا نہ کر سکیں اور ہمیں کہا جائے کہ چونکہ آپ کے پاس اکثریت نہیں ہے، اس لئے نئے انتخابات کرانے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔

مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا کہنا ہے کہ اگر ایسی کوئی صورتحال رواں سال جولائی، اگست یا ستمبر میں ہونی ہے تو پھر ہم کسی صورت بجٹ پیش نہیں کرینگے اور نہ ہی آئی ایم ایف کیساتھ کوئی معاہدہ، ہم آج ہی اسمبلیاں توڑ دیتے ہیں۔ اگر موجودہ سیٹ چلنا ہے تو اپنی مدت پوری کرے گا، ورنہ 72 گھنٹے کے اندر ہی کوئی فیصلہ کر لیا جائے گا۔ اگر یہ سسٹم چلنا ہے تو اگست 2023ء تک چلے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان سٹینڈ آف ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس اسی کی ایک کڑی ہے جس میں ایک فریق نے اپنا مہرہ آگے کرکے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ اگر آپ دوبارہ سے کچھ کیا تو جیل بھیج دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں 24 مئی سے پہلے سب کچھ طے ہو جائے گا۔ اس تاریخ کو مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے جانا ہے، معاملات طے ہو گئے تو وہ جائیں گے ورنہ وہ نہیں جائیں گے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اسٹیبلشمنٹ نے دبئی سے جس شخصیت کو بلا کر اپنے پاس رکھا ہوا ہے، وہ ان سے کام کرا لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کیلئے مسلم لیگ ن کا پرپوزل ہے کہ اگر تیل کی قیمتیں نہیں بڑھانی تو این ایف سی میں صوبوں کو پاس آن کر دی جائیں۔ ن لیگ کہتی ہے کہ ہم پنجاب میں پیٹرول کا بوجھ اٹھانے کیلئے تیار ہیں، سندھ بھی تیار ہو جائے لیکن اگر خیبرپختونخوا اور بلوچستان یہ بات نہیں مانتا تو وہاں 200 سے زائد روپے قیمت پر فی لیٹر پیٹرول بیچ لیں گے۔ جو صوبہ سبسڈی میں شیئر کرنے کیلئے مان جائے وہاں سستا فروخت ہو جائے اور جو نہیں مانتا وہاں مہنگا بیچا جائے۔