حکومت 23 اگست 2023ء تک رہے گی، ایک دن بھی کم نہیں ہوگا

حکومت 23 اگست 2023ء تک رہے گی، ایک دن بھی کم نہیں ہوگا
سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ حکومت 23 اگست 2023ء تک اپنی مدت پوری کرے گی جبکہ 15 نومبر کو الیکشن نئے الیکشن ہونگے۔ جہاں تک عمران خان کے دھرنے کی بات ہے تو یہ چھڑی اور گاجر والا معاملہ ہے۔

مزمل سہروردی نے اہم خبر دیتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کیساتھ ایک ہفتے سے بالواسطہ مذاکرات کئے جا رہے تھے۔ لیکن انہوں نے گفتگو کرنے کی بجائے احتجاج کرنے کو ترجیح دی لیکن میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ دھرنے کے درمیان میں بھی مذاکرات کی راہ موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور حکومت کے درمیان جوڈیشل کمیشن پر اتفاق قرین قیاس لگتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ عمران خان سے کہا جائے کہ ہم ایک جوڈیشل کمیشن بنا دیتے ہیں۔ اگر اس میں طے ہو گیا کہ آپ کی حکومت کیخلاف سازش ہوئی تھی تو الیکشن کرا دیئے جائیں گے، ورنہ ہم اپنی مدت پوری کریں گے۔ عمران خان کو اس وقت یہ آپشن قبول کرنا پڑے گا۔

پروگرام کے دوران شریک گفتگو اعزاز سید کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے اسلام کی انتظامیہ، پولیس یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی قسم کا کوئی آرڈر نہیں دیا گیا لیکن اس کے باوجود سب نے اپنی اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

اعاز سید کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دھرنے کیلئے فوج کو طلب نہیں کیا جا رہا، تاہم 3 ہزار کے قریب رینجرز کے جوانوں کو امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 22 ہزار ایف سی، اسلام آباد پولیس، سندھ پولیس، آزاد کشمیر پولیس، پنجاب پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی مرضی کے وزیراعظم جس سے بڑا پیار تھا اس کو بھی اسٹیبلشمنٹ نے فارغ کردیا۔ یہاں پر ایک بادشاہ سلامت کا حکم چلتا ہے نہ میڈیا بات کر سکتا ہے، نہ عدلیہ کچھ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے ادب کیساتھ درخواست ہے کہ یہاں پر اداروں کو کام کرنے دیا جائے۔ پہلے فوج کو ن لیگ گالیاں دے رہی تھی، اب انہوں نے نام لینا بند کر دیا ہے، اب پی ٹی آئی فوج کو برا بھلا کہہ رہی ہے۔

کامران یوسف کا کہنا تھا کہ عمران خان یا ان کے کیمپ کی بات سنی جائے تو یہی لگتا ہے کہ بہت کچھ طے ہو گیا ہے۔ وہ جب اسلام آباد لانگ مارچ کی صورت میں آئیں گے تو حکومت اسمبلیاں توڑنے پر مجبور ہو جائے گی۔ جبکہ نئے الیکشن کی تاریخ کا اعلان بھی ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب اتحادی جماعتیں بھی اپنی پوزیشن لے چکی ہیں۔ ان کے بقول انہوں نے طے کر لیا ہے کہ اتنی کم مدت میں ہم کہیں نہیں جائیں گے۔ ہم مشکل فیصلے کرینگے اور اپنی معیاد مکمل کریں گے۔ تاہم صورتحال اس وقت غیر یقینی ہے کہ آخر میں ہونے کیا جا رہا ہے۔