آئی ایم ایف فنڈز کے اجرا کا معاملہ، آرمی چیف نے وزیراعظم کی اجازت کے بعد امریکہ سے رابطہ کیا تھا

آئی ایم ایف فنڈز کے اجرا کا معاملہ، آرمی چیف نے وزیراعظم کی اجازت کے بعد امریکہ سے رابطہ کیا تھا
جیو نیوز سے وابستہ صحافی انصار عباسی نے خبر دی ہے کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے فنڈز کے جلد اجرا کیلئے امریکی حکومت سے وزیراعظم شہباز شریف سے اجازت لے کر رابطہ کیا تھا۔

انصار عباسی نے بتایا کہ ان کو ایک باخبر ذریعے سے یہ بات پتا چلی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر اہم ملاقات ہوئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں شخصیات کے درمیان اس اہم ملاقات میں یہ تجویز دی گئی کہ آرمی چیف کو چاہیے کہ وہ اپنا اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے امریکہ سے رابطہ کریں تاکہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت ملنے والی رقم جلد از جلد پاکستان پہنچ جائیں۔

اس ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے ہی آرمی چیف کو واضح اجازت دی کہ وہ امریکی حکومت سے بات چیت کرکے اس حوالے سے ان کو آگاہ کریں۔

آرمی چیف کا امریکی نائب وزیر خارجہ کو فون، IMF سے قرضے کیلئے دباؤ ڈالنے کی درخواست

بین الاقوامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان کی سب سے طاقتور شخصیت نے وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خزانہ سے اپیل کی کہ وہ آئی ایم ایف پر فوری طور پر 1.2 بلین ڈالر کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالیں جو پاکستان کو دوبارہ شروع کیے گئے قرضہ پروگرام کے تحت ملنے والے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا امریکی نائب وزیر خارجہ کو فون، IMF سے قرضے کیلئے دباؤ ڈالنے کی درخواست

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ جنرل باجوہ نے امریکہ سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض کی جلد بازیابی کے لئے مدد کی درخواست کی تھی۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس ہفتے کے شروع میں امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے ساتھ اس غیر معمولی اقدام اور پاکستان کیلئے قرض کی بحالی پر فون پر بات کی۔

جنرل باجوہ نے وائٹ ہاؤس اور محکمہ خزانہ سے اپیل کی کہ وہ آئی ایم ایف پر فوری طور پر 1.2 بلین ڈالر کی فراہمی کے لیے دباؤ ڈالیں جو پاکستان کو دوبارہ شروع کیے گئے قرضہ پروگرام کے تحت ملنے والے ہیں۔

اس سے قبل آئی ایم ایف نے 13 جولائی کو زیر غور قرض کے لیے پاکستان کو "اسٹاف کی سطح کی منظوری” دے دی تھی۔ لیکن ایگزیکٹو بورڈ کے حتمی گرانٹ کے بعد ہی یہ عمل میں لایا جائے گا۔