نیب بی آر ٹی پشاور اور مالم جبہ اسکینڈلز کو دوبارہ کھولے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا حکم

نیب بی آر ٹی پشاور اور مالم جبہ اسکینڈلز کو دوبارہ کھولے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا حکم
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی احتساب بیورو ( نیب) کو بی آر ٹی پشاور اور مالم جبہ اسکینڈل کی دوبارہ پیروی کرنے کے ہدایات جاری کئے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں بی آر ٹی پشاور اور مالم جبہ اسکینڈلز کا معاملہ زیر غور آیا۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان اور حال ہی میں تعینات ہونے والے نئے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کے درمیان کئی بار تلخی ہوئی۔

نیب چیئرمین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بی آر ٹی کے حوالے سے سنجیدہ شکایات تھیں کہ 37 ارب روپے کے نقصان کو 20 ارب کے منافع دکھایا گیا ہے اور اس کے ساتھ ڈیزائنگ کے حوالے سے بھی شکایات تھیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ بی آر ٹی شکایات کے حوالے سے انکوائری ہوئی لیکن ہائی کورٹ نے ایکشن لینے سے منع کردیا جس کے بعد یہ کیس سپریم کورٹ میں چلا گیا اور سپریم کورٹ نے ابھی تک ہائی کورٹ کے احکامات کو خارج نہیں کیا اس لئے ہم اس کیس میں آگے نہیں جاسکتے اور ہائی کورٹ نے ہمیں منع کیا ہے۔

پی اے سی نے چیئرمین نیب کو بی آر ٹی کیس سے متعلق تیاری کرنے کی ہدایت کردی۔

کمیٹی نے مالم جبہ اسکینڈلز کو دوبارہ کھولنے کے ہدایات دی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ اس کو عدالت کی جانب سے بند کیا گیا ہے اور دوبارہ کھولنے کے لیے میرے پاس کوئی قانونی جواز ہونی چاہیے اور میرے پاس کوئی قانونی جواز نہیں کہ میں اس کیس کو دوبارہ کھول دو۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے چیئرمین نیب پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ صوبوں کے ڈی جی ایز کہاں ہے؟ وہ کمیٹی اجلاس میں کیوں شریک نہیں ہوئے؟ چیئرمین نیب نے کہا کہ معاشی مشکلات کی وجہ سے ان کو نہیں بلایا گیا اور میں کمیٹی کو ہر صورت مطمئن کرونگا۔ چیئرمین کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو نیب کے اکاؤنٹس چیک کرنے کی ہدایت کردی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ آپ کا ادارہ مسلسل آئینی خلاف ورزیاں کرتا ہیں، ان سے کوئی چیز پوچھتے ہیں تو یہ لوگ کورٹ چلے جاتے ہیں، نیب سے کوئی بھی چیز نہیں مل رہی اور نہ نیب افسران اپنے اثاثے ظاہر کرتے ہیں۔

چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے نیب افسران کے اثاثے پبلک کرنے کی مخالفت کردی۔ انھوں نے کہا کہ آپ نےاثاثے ظاہر کرنے کی بات کی ہے، افسران اثاثے ظاہر کرتے ہیں لیکن وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں ہوتے ہیں اور ظاہر نہیں کئے جاتے اور وہ تب کھلتی ہیں جب کوئی انکوائری ہو۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ نے 23 سال تک رولز نہیں بنائے، چیئرمین نیب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے میں رولز بن جائینگے۔


کمیٹی رکن روحیل اصغر نے کہا کہ سیاست دانوں کے اثاثے پبلک ڈاکومنٹ بن جاتے ہیں اور ہر کوئی اس کو دیکھ سکتا ہے لیکن دیگر افسران کے نہیں ہوتے، جب آپ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو اثاثے جمع کرتے ہیں تو اس کو پبلک کرنے میں کوئی حرج نہیں، بار بار گزارش کرنے پر اگر آپ اثاثے ظاہر نہیں کرتے تو یہ توہین پارلیمان ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ ہم نے اثاثے جمع کرانے کی ہدایت دی تھی اور اس سلسلے میں ہم نے آپ کو خطوط لکھے ہیں۔

خیبرپختونخوا سے بھی مجھے نیب کے بارے میں شکایات ملی ہیں، اگر مجھے کوئی روکتا ہے یا اسٹے ملتی ہے وہ غلط ہے۔ آئین سے کوئی مبرا نہیں ہے۔ کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ، قانون و انصاف، کابینہ سیکرٹری کو پیش ہونے کے ہدایات جاری کئے۔

مالم جبہ کیس پر کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے نیب چیئرمین نے کہا کہ مالم جبہ کیس بند کیا جاچکا ہے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اس کیس کو دوبارہ کھول رہے ہیں اور ایک غلط کیس کو بند کیا گیا ہے اور سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے جتنے بھی کیس بند کیے ہیں اس کو دیکھ لیں کیونکہ ان کو ہدایات ملتی تھیں۔ آپ اس کیس کو دوبارہ کھول دیں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔