پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اختیار اوگرا سے واپس لینے کا فیصلہ

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اختیار اوگرا سے واپس لینے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اختیار اوگرا سے واپس لینے کا فیصلہ کرلیا، نومبر سے پیٹرولیم قیمتوں کا تعین مارکیٹ کرے گی، حتمی ٹی اوآرز کیلئے آئل ریفائنریز کو اعتماد میں لیا جائےگا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے اوگرا (آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی) سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ کرلیا ہے، بتایا گیا ہے کہ چیئرمین اوگرا مسرور خان کے زیرصدارت اس حوالے اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے سربراہان اور پٹرولیم ڈویژن سمیت دیگرحکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے متعلق معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے متعلق حتمی ٹی اوآرز بنانے کیلئے آئل ریفائنریز سمیت تمام متعلقہ فریقین کو بھی اعتماد میں لیا جائےگا۔

بتایا گیا ہے کہ اوگرا سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اختیار واپس لینے کے بعد نومبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین مارکیٹ کرے گی۔

دوسری جانب وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں جب ہم آئے تو بجلی تھی نہ ہی گیس تھی، لیکن ہم آکر سسٹم میں 11ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی، پی ٹی آئی حکومت نے نوازشریف کے دور کے منصوبوں پر فیتے کاٹے،ہم قطر سے ایل این جی لائے اور ایل این جی کے ٹرمینل لگائے، پی ٹی آئی نے گیس سیکٹر میں کچھ نہیں کیا۔ جہاں سے سڑک گزرتی ہے وہاں کے لوگوں کو نوکریاں بھی ملتی ہیں، مسلم لیگ ن نے ہزاروں کلومیٹر سڑکیں بنائی اور نوکریاں بھی دیں۔

40بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں کروائی، آپ نے کٹے بانٹیں، کہاں ہیں وہ کٹے اور انڈے لگتا سیلاب میں بہہ گئے، جس طرح بلین ٹری سونامی جس کے درخت نہیں ملتے، جس طرح درخت نہیں ملتے اسی طرح مرغیاں انڈے نہیں ملتے، سوائے چور چور کے ایک ایک دھیلے کا کام نہیں کیا؟ جب ہم گئے تو پی ٹی آئی نے حکومت میں آکر شورمچایا کہ مہنگی بجلی لگا گئے، جب بجلی مہنگی تھی تو قیمت 6.18تھی، پیداواری قیمت 10روپے تھی، انہوں نے انتھک محنت کے بعد جانے سے پہلے قیمت 15.5 روپے کردی ،بجلی ٹیرف مہنگے دور میں 14روپے اور سستے دور میں 24روپے ہوگئی، یہ عمران خان کا سستا دور تھا، یہ مسیحا بیٹھ کر مہنگائی کا بھاشن دے رہے ہیں، گردشی قرضہ جب ہم گئے تو 1100ارب تھا اور جب واپس آئے 2500 ارب تھا،ان کے دور میں بجلی کے بل کی وصولی بھی کم ہوگئی اور چوری بھی بڑھ گئی، مگر یہ آج بھی مسیحا ہیں۔ اللہ کا کرم ہے آئی ایم ایف کا پروگرام آگیا ورنہ یہ تو ہمیں دیوالیہ کی طرف لے کر جارہے تھے۔