'حاضر سروس افسران سے لانگ مارچ کے دوران استعفا دلوا کر بغاوت کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی'

'حاضر سروس افسران سے لانگ مارچ کے دوران استعفا دلوا کر بغاوت کا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی'
عمران خان لانگ مارچ کے ذریعے فوج کے ادارے کے اندر ایک بغاوت کا تاثر دینے کی کوشش کریں گے اور اس کے لئے انہوں نے کچھ سابق فوجیوں کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔ یہ دعویٰ ہے صحافی اسد علی طور کا۔

نیا دور کے پروگرام Islamabad Buzz میں جمعرات کی شام بات کرتے ہوئے اسد علی طور کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ایوانِ صدر میں جو ملاقات کی تھی، اس کا مقصد یہی تھا کہ وہ آرمی چیف کو مدتِ ملازمت میں توسیع کی پیشکش کریں۔ انہوں نے غالباً کی بھی تھی لیکن شاید آرمی چیف نے ان کی یہ پیشکش قبول نہیں کی جس کے بعد عمران خان کا لہجہ ایک مرتبہ پھر ان کے بارے میں تلخ ہو گیا جیسے 'شیروں کی فوج کا سربراہ گیدڑ' وغیرہ۔ ان باتوں کی وجہ سے تناؤ میں مزید اضافہ ہوا۔ تاہم، آرمی چیف اب نومبر میں ریٹائر ہونے جا رہے ہیں۔ اسد علی طور کا کہنا تھا کہ جب کوئی آرمی چیف جا رہا ہوتا ہے تو اس کی کمانڈ ویسی نہیں رہتی جیسی اس وقت ہوتی ہے جب وہ پوری طرح اپنی پوزیشن پر لمبے عرصے کے لئے موجود ہوتا ہے۔ جنرل باجوہ بھی اب جانے والے ہیں جس کی وجہ سے یہ سیاسی بے یقینی کسی بھی قسم کی صورتحال میں ڈھل سکتی ہے۔ اگلے آرمی چیف کی تعیناتی تک کا ڈیڑھ ماہ کا عرصہ بہت محتاط ہو کر دیکھنا ہوگا۔

عمران خان کو ریٹائرڈ افسران کی فہرستیں دے دی گئیں، حاضر سروس پر کام شروع

اسد علی طور نے اس انٹرویو میں یہ تہلکہ خیز انکشاف کیا کہ عمران خان کو کچھ ریٹائرڈ افسران کی فہرستیں دی گئی ہیں اور ان سابق افسران کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ حاضر سروس افسران جو ان کی کمانڈ میں کام کر چکے ہیں، ان میں سے چند ایک کو مارچ کے موقع پر راضی کر کے استعفا دلوا دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افسران میں سے چند بھی استعفا دے کر سٹیج پر آ جائیں اور کوئی چھوٹی موٹی تقریر کر دیں تو وہ ایک تاثر دینے میں کامیاب ہو جائیں گے کہ فوج میں بغاوت ہو رہی ہے۔

"عمران خان اسی امید پر بھروسہ کیے ہوئے اسلام آباد آ رہے ہیں۔ ان کا اصل ہدف اسلام آباد نہیں، راولپنڈی ہے۔ کہ وہاں پر کچھ دباؤ بنایا جائے اور اس دباؤ کی مدد سے اسلام آباد کی حکومت کو چلتا کیا جائے۔"

'جن صاحب کے لئے عمران خان سب کر رہے ہیں، ان کی چھٹیاں منسوخ ہو گئی ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر ان ریٹائرڈ افسران کے خاندانوں نے حاضر سروس لوگوں کے خاندانوں سے رابطے شروع کر رکھے ہیں اور ایک افسر ایسے بھی ہیں جنہوں نے پچھلے دنوں 20 چھٹیوں پر جانا تھا تو انہی حالات کے پیشِ نظر ان کی چھٹی منسوخ کر دی گئی۔ اسد طور کے مطابق لوگوں کو اندازہ ہے کہ عمران خان کس پر کھیل رہے ہیں اور کن کے لئے کھیل رہے ہیں، اور جن کے لئے کھیل رہے ہیں، ان کی چھٹی منسوخ کی گئی ہے۔

باخبر صحافی نے انکشاف کیا کہ عمران خان کے جو مشیر ہیں، وہ ماضی میں بھی ان چیزوں کو ہینڈل کرتے رہے ہیں اور اس دفعہ دھرنے اور لانگ مارچ کی تیاری وہی کروا رہے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اسلام آباد کا رخ ہی نہ کیا جائے۔ یہ فیصلہ ہو رہا ہے کہ اسلام آباد پہنچ کر ہی وہ دباؤ بنایا جا سکتا ہے یا کچھ اور شہروں میں رہتے ہوئے ملک کی کلیدی شاہراہوں کو بلاک کر کے ایک افراتفری کی کیفیت پیدا کی جائے۔

"اس سب کو دیکھتے ہوئے یہ سوچا جا رہا ہے کہ ایسی صورت میں کچھ لوگ اگر ہماری کوششوں سے اندر سے نکل آئیں تو پھر اس کا بھی فائدہ اٹھایا جائے گا۔"

دس اہلکار بمقابلہ عمران خان کا ایک کارکن؟

یاد رہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ عمران خان کو چیلنج کر چکے ہیں کہ وہ اسلام آباد آ کر دکھائیں۔ وہ بارہا دعویٰ کر چکے ہیں کہ ان کے پاس عمران خان کے لئے 'شافی' علاج موجود ہے۔ 'اس بار انشاء اللہ اس کا مکو ٹھپیں گے'۔ یہ الفاظ انہوں نے گذشتہ ہفتے حامد میر کو انٹرویو کے دوران ادا کیے تھے۔

اسد طور کا البتہ کہنا تھا کہ حکومت اس مارچ کے حوالے سے کوئی خصوصی تیاریاں کرتی نظر نہیں آ رہی۔ "ان کا مجھے یہی نظر آ رہا ہے کہ آنے دیں اس کو ہم دیکھ لیں گے"۔ صحافی کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان سے پولیس منگوا لی گئی ہے۔ رینجرز کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔ ریڈ زون کی حفاظت فوج کے حوالے کر دی جائے گی؛ اب اس سب کا انحصار اس پر بھی ہے کہ عمران خان کتنے لوگ اسلام آباد لاتے ہیں۔

Imran Khan 2014 sit-in empty chairs
2014 دھرنے کے دوران عمران خان کا ایک انداز


"اگر تو عمران خان نے ہمیں اپنی کارکردگی سے ایک بار پھر مایوس نہ کیا اور اتنے ہی لوگ لے کر پہنچے جتنے ہر دفعہ لے کر آتے ہیں تو پھر تو یہ نفری بہت ہے۔ اگر تو عمران خان اتنے ہی لوگ لے کر آئے تو 20 سے 30 ہزار کی نفری کا مطلب ہے 10 اہلکار بمقابلہ ایک مظاہرین۔"

تاہم، عمران خان کو ہمیشہ سے ایسی صورتوں میں عدالتوں سے اسد طور کے مطابق بہت مدد ملی ہے۔ "پچھلی بار بھی عدالت کے واضح احکامات کے باوجود عدالت نے انتہائی خوش گمانی رکھتے ہوئے کہا تھا کہ شاید انہیں احکامات ملے نہ ہوں۔"

اسد طور کا کہنا تھا کہ میری اطلاعات کے مطابق اکتوبر کے آخری دس دنوں میں مارچ ہوگا۔ لیکن یہ تاریخ اس سے پہلے بھی آ سکتی ہے کیونکہ یہ بھی ممکن ہے کہ عمران خان لاہور یا پشاور کی بجائے اسلام آباد سے ہی اچانک مارچ کی شروعات کر دیں۔

'دعویٰ ہمیشہ دس لاکھ کا ہوتا ہے، بندے دو، ڈھائی ہزار آتے ہیں'

پروگرام کے میزبان وقاص علی نے اسد طور کو یاد دلایا کہ حال ہی میں فواد چودھری نے دعویٰ کیا ہے کہ لاکھوں کا مجمع اسلام آباد میں ہوگا اور پھر وہ کیا کرے گا ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی۔ اسد علی طور کا جواب تھا کہ 2014 سے عمران خان دعویٰ ہمیشہ ایک ملین لوگوں کا ہی کرتے ہیں اور پہنچتے دو، ڈھائی ہزار لوگ ہیں۔ 126 کے دھرنے میں سارا دن کچھ نہیں ہوتا تھا۔ شام میں چار، پانچ ہزار لوگ آ جاتے تھے۔

اسلام آباد کا لاک ڈاؤن بھی یاد کریں تو وہ بنی گالہ میں ہی ڈنڈ بیٹھکیں لگاتے رہ گئے تھے۔

مئی 2022 کے لانگ مارچ 20 لاکھ لوگوں نے شرکت کرنی تھی۔ لیکن آخر میں ہوا یہ کہ عمران خان پشاور سے چار، پانچ سو لوگوں کو لے کر اسلام آباد آ رہے تھے۔ اس سے زیادہ لوگ تو اسلام آباد میں کشمیر ہائی وے پر ان کا استقبال کرنے کے لئے کھڑے تھے۔