آئی ایم ایف کو خط؛ 'عمران خان موقع پرستی کا ماسٹر ہے'

نجم سیٹھی نے کہا کہ یہ وہی عمران خان ہیں جنہوں نے پہلے امریکہ کو گالیاں دی تھیں اور کہا تھا امریکہ نے رجیم چینج آپریشن کیا اور اب جا کر انہی کے گوڈے پکڑ لیے ہیں کہ کچھ کریں، اگر پہلے رجیم چینج کی تھی تو اب بھی کر دیں۔

آئی ایم ایف کو خط؛ 'عمران خان موقع پرستی کا ماسٹر ہے'

بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان موقع پرستی کے ماسٹر ہیں، وہ ایسے ہی سیاست کرتے ہیں۔ جب موقع ہوتا ہے تو ایک بیان دے دیتے ہیں کہ اگر مستقبل میں ضرورت پڑ گئی تو ٹھیک ورنہ یو ٹرن لے لیں گے۔ بقول خان صاحب جو یو ٹرن نہیں لیتا، وہ سیاست دان ہی نہیں ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کو خط لکھ کر بھی انہوں نے یہی کیا ہے۔ پہلے کہتے تھے امریکہ نے رجیم چینج آپریشن کیا اور اب انہی کے گھٹنے پکڑ لیے ہیں۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار نجم سیٹھی کا۔

سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط خود تو نہیں لکھا بلکہ کسی سے لکھوایا ہو گا۔ ان سے جیل میں پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن، بیرسٹر گوہر علی خان اور بیرسٹر علی ظفر نے ملاقات کی تھی۔ عمران خان کی جانب سے انہیں خط کے پوائنٹس بتائے گئے ہوں گے جن کے مطابق خط لکھا گیا۔ بیرسٹر گوہر علی خان اور بیرسٹر علی ظفر کی 'کانپیں ٹانگ گئی ہوں گی'، اسی لیے انہوں نے منت سماجت کر کے رؤف حسن کو خط لکھنے کے لیے رضامند کیا ہو گا۔ جو خط لکھا گیا اس پر پی ٹی آئی ترجمان کے دستخط ہیں۔ اگر مستقبل میں حکومت اور ریاست 'ملک مخالف خط' کے مؤقف پر قائم رہتے ہوئے کوئی کارروائی کرتے ہیں تو براہ راست کارروائی رؤف حسن کے خلاف ہو گی جس میں وہ بیان دیں گے کہ عمران خان کے کہنے پر خط لکھا تھا۔ اس طرح آفیشل سیکرٹ جیسا ایک اور کیس بن جائے گا کہ عمران خان نے ملکی سالمیت اور مفاد کو خطرے میں ڈال کر ایک غیر ملکی ایجنسی کو خط لکھا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان موقع پرستی کے ماسٹر ہیں۔ وہ ہمیشہ یہ سوچتے ہیں کہ کیا فرق پڑتا ہے۔ آج یہ کہہ دو، کل کو اگر ضرورت نہ پڑی تو بات کو الٹا دیں گے۔ عمران خان کے حمایتی ان کی کہی ہر بات مان لیتے ہیں۔ خان صاحب نے تو یہ بھی کہا تھا کہ جو شخص یو ٹرن نہیں لیتا وہ سیاست دان ہی نہیں ہے، یو ٹرن لینا تو لیڈرشپ کی نشانی ہوتی ہے۔ عمران خان آئے روز ایسی نشانیاں دکھاتے رہتے ہیں۔ یہ وہی عمران خان ہیں جنہوں نے پہلے امریکہ کو گالیاں دی تھیں اور کہا تھا امریکہ نے رجیم چینج آپریشن کیا اور اب جا کر انہی کے گوڈے پکڑ لیے ہیں کہ کچھ کریں، اگر پہلے رجیم چینج کی تھی تو اب بھی کر دیں۔

سینیئر تجزیہ کار نے خط کے متن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ خط بڑی ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے اور اس میں کچھ ایسے پوائنٹس ہیں جنہیں آئی ایم ایف نظرانداز نہیں کر سکتا۔ خط میں 1997 میں آئی ایم ایف کی جانب سے دیے گئے ایک گائیڈنس نوٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ وہ نوٹ ' گورننس مسائل پر آئی ایم ایف کے کردار' پر تھا۔ اس نوٹ کے جن پوائنٹس کو خط کا حصہ بنایا گیا ان کا بہت وزن ہے۔ نوٹ کے مطابق آئی ایم ایف انتظامیہ کا قانونی حق بنتا ہے کہ جن ملکوں کو وہ امداد یا قرض دے رہا ہے ان سے وہ ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال کے بارے میں تفصیلات مانگے جن کے دوران اس پروگرام کو مکمل کرنا ہے تا کہ وہ دیکھ سکیں کہ اس صورت حال میں پروگرام مکمل کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

عمران خان کا خط میں کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت صورت حال ایسی ہی ہے، حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکے گی اور آئی ایم ایف پروگرام کو لاگو بھی نہیں کر سکے گی۔ لہٰذا آئی ایم ایف کو اپنی پالیسی کے مطابق میرے مؤقف پر سوچنا چاہیے۔ 2024 کے انتخابات آزاد اور شفاف نہیں تھے اور ان کے نتیجے میں استحکام پیدا نہیں ہو گا۔ آپ کا پروگرام پورا نہیں ہو گا اور پیسے ضائع ہو جائیں گے۔ اس لیے آپ مہربانی کر کے اپنی گائیڈلائنز کو فالو کریں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے الیکشن پر 50 ارب روپے کے اخراجات آئے لیکن اس میں بڑے پیمانے پر مداخلت اور ووٹوں کی گنتی اور حتمی نتیجے میں فراڈ کیا گیا۔ یہ فراڈ اتنا واضح تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے ممالک نے انتخابات کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس حوالے سے کہا گیا کہ ہم حکومت سازی، قرضوں کی ادائیگی اور قانون کی حکمرانی کے لیے آئی ایم ایف کی ڈیل کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔ تحریک انصاف آئی ایم ایف کی سہولت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتی کیونکہ یہ وہ سہولت ہے جو ملک کی طویل مدتی معاشی بہبود کو فروغ دیتی ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آئی ایم ایف تحقیقاتی ادارے کا کام کرے لیکن فافن اور پٹن کولیشن 38 جیسے اداروں کے تعاون سے الیکشن کا شفاف آڈٹ کر کے تمام سٹیک ہولڈرز کو مطمئن کیا جا سکتا ہے۔ نجم سیٹھی کے مطابق پاکستان میں تو کیا، بین الاقوامی میڈیا میں بھی کوئی ایسا آرٹیکل نظر سے نہیں گزرا جس میں کہا گیا ہو کہ یہ الیکشن شفاف تھا۔ سب یہی کہہ رہے ہیں کہ انتخابات شفاف نہیں تھے۔ گیم عمران خان نے جیتی ہوئی تھی اور انہیں ہرایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب آئی ایم ایف کے لیے اپنی پالیسی گائیڈلائنز کے مطابق مسئلہ بنے گا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ آئی ایم ایف خط کو پڑھ کر خاموش ہو جائے گا۔ ایک بیان ضرور آئے گا کہ خط مل گیا ہے اور ہم اس پر سوچیں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے لیے مذاکرات کے لیول تک کچھ بھی ردعمل نہیں آئے گا۔ اس لیٹر کو آئی ایم ایف پاکستان کو 'ٹائٹ' کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔ پی ٹی آئی کی طرف سے امریکی لابنگ فرم کی کارروائیاں نظر آنا شروع ہو گئی ہیں۔ جن کے نتیجے میں امریکی کانگریس اراکین نے امریکی حکومت کو خط لکھ کر کہا کہ یہ انتخابات آزاد اور شفاف نہیں تھے اور امریکی حکومت نئی بننے والی حکومت کو تسلیم نہ کرے۔ یہی پریشر آئی ایم ایف پر بھی ہے کیونکہ وہ امریکی حکومت کو نظرانداز نہیں کر سکتا۔ امریکی کانگریس اراکین کی جانب سے لکھے گئے خط کو بھی امریکی حکومت اور آئی ایم ایف اپنے اپنے مفاد کے لیے استعمال کریں گے۔ آپ جب بھی ان سے بات چیت کی کوشش کریں گے تو وہ کہیں گے کہ ایسا نہیں ہو گا کیونکہ ہم پر بہت پریشر ہے۔

پاکستان کو آئی ایم ایف کا پروگرام تو مل جائے گا لیکن خط میں چونکہ ان کی اپنی گائیڈلائنز کا حوالہ دیا گیا ہے تو اب وہ آپ کو اور ٹائٹ کریں گے۔ آئی ایم ایف اب پاکستان سے اور بھی شرائط منوائے گا۔