وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی کے بجائے آمدن کا ذریعہ بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور وفاقی کابینہ آج وزیراعظم ہاؤس کو کمرشل استعمال کے لیے کھولنے کی منظوری دے گی۔
وزیراعظم ہاؤس میں تعلیمی سرگرمیاں نہیں بلکہ کمرشل سرگرمیاں شروع کی جائیں گی اور وزیراعظم ہاؤس کو کمرشل استعمال کے لیے کھولنے کا معاملہ کابینہ ایجنڈا میں شامل کر لیا گیا ہے، وفاقی کابینہ آج کے اجلاس میں وزارت ہاؤسنگ کی سمری کی منظوری دے گی جس کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں مقامی، بین الاقوامی فوڈ، ثقافتی، فیشن نمائش اور دیگر تقریبات ہو سکیں گی۔
وزارت ہاؤسنگ کی سمری میں وزیراعظم ہاؤس میں مقامی، عالمی فوڈ اور ثقافتی تقریبات منعقد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں فیشن نمائش اور دیگر تقریبات ہوا کریں گی اور وینٹج گاڑیوں کی نمائش سے بھی آمدن حاصل کرنے کی تجویز زیر غور ہے جب کہ عالمی اور مقامی کارپوریٹ تقریبات کیلئے بھی پی ایم ہاؤس آفر کرنے کا منصوبہ ہے۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطح کی سفارتی تقریبات اور سیمینارز بھی اب پی ایم ہاؤس میں ہوا کریں گے، وزیراعظم ہاؤس کا آڈیٹوریم، 2 گیسٹ ونگز اور لان کرائے پر دئیے جاسکیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم ہاؤس کو کمرشل مقاصد کے استعمال کے حوالے سے دو کمیٹیاں بھی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے،کمیٹیاں وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی اور ڈسپلن کو برقرار رکھنے کیلئے کام کریں گی۔
تحریک انصاف حکومت نے وزیر اعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا گیا تھا
پاکستان کے وفاقی وزیرِ شفقت محمود نے ستمبر 2018 میں اسلام آباد میں اعلان کیا تھا کہ حکومتِ پاکستان ایوانِ وزیرِ اعظم کو اعلیٰ معیار کی پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی میں منتقل کر دے گی۔انھوں نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ ایوانِ وزیرِ اعظم کے پیچھے خالی زمین پر بھی تعمیرات کی جائیں گی۔اس سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان کی قیادت میں ایک اجلاس ہوا جس میں حکومت کے زیرِ استعمال عمارات کے استعمال کا جائزہ لیا گیا۔ اس اجلاس میں وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے وزیرِ اعظم کو اس بارے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔شفقت محمود نے صحافیوں کو بتایا کہ ایوانِ وزیرِ اعظم 1096 کینال کے رقبے پر محیط ہے اور اس کے سالانہ دیکھ بھال پر 47 کروڑ روپے خرچ آتا ہے۔