اس کا مطلب یہ ہوا کہ نہ تو یہ ان کا پہلا تنازع ہے اور نہ ہی شاید آخری۔ آئیں ہم آپ کو تھوڑا ماضی میں لے جائیں تاکہ اور مسٹر پرفیکشنسٹ کی 6 تنازعات کے متعلق پتہ چلے۔ ان تنازعات نے عامر خان کی ناک میں دم کر دیا تھا۔
' عامر خان کے کتے کا نام شاہ رخ'
اصل میں شاہ رخ میرے کتے کا نام ہے۔ جی ہاں! یہ بیان نہیں بلکہ اپنے بیان کی وضاحت دی تھی عامر خان نے یعنی شاہ رخ خان کو کتا کہا تھا انہوں نے۔ معاملہ یہ ہے کہ عامر خان نے ایک بلاگ میں لکھا تھا کہ میں ایک پیڑ کے نیچے اپنی امی اور جنید کے ساتھ بیٹھا گیم کھیل رہا ہوں اور شاہ رخ میرے پاؤں چاٹ رہا ہے۔ بیچ بیچ میں میں شاہ رخ کو بسکٹ دے رہا ہوں۔ اس سے زیادہ مجھے اور کیا چاہیے۔ اور جب اس پر شور مچا تو معذرت کے بجائے کہا کہ ان کے کتے کا نام شاہ رخ ہے۔ اور کہا تھا کہ یہ تو بس مذاق تھا۔
'جیسیکا ہائنز کے ساتھ ناجائز تعلقات کا الزام'
عامر خان پر الزام لگنا شروع ہو گیا تھا کہ ان کے ایک برٹش جرنلسٹ Jessica Hines کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں۔ عامر خان نے اس پر ٹھنڈے طریقے سے وضاحت یا انکار کرنے کے بجائے اتنا غصہ کیا تھا کہ بس۔ اور اس تنازع سے انہیں بہت نقصان پہنچا تھا۔ خیر پھر ایک لڑکا 'جان' سامنے آیا۔ جو مبینہ طور پر عامر اور جیسیکا کا ''لوو چائلڈ تھا۔
سگے بھائی فیصل خان کیساتھ تنازع
آپ نے میلہ فلم تو دیکھی ہی ہوگی۔ اس میں عامر خان کے ساتھ جو دوسرا ہیرو تھا وہ عامر خان کے سگے بھائی فیصل خان ہیں۔ فیصل خان نے الزام لگایا تھا کہ عامر نے انہیں اغوا کرا لیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ عامر خان نے انہیں اپنے والد کے پیسے لینے کے لیے نقصان دہ ادویات لینے پر مجبور کیا تھا۔
2014ء میں ریلیز ہوئی تھی عامر خان کی فلم ''پی کے''۔ اس فلم کے پوسٹر جلائے گئے تھے اور اس پر پابندی کی ڈیمانڈ بھی کی گئی تھی۔ حد تو یہ ہے کہ سیاسی سرکل میں بھی پی کے اور عامر خان کے خلاف آواز اٹھائی گئی تھی۔ مگر کیوں؟ اس کی تھیں 2 وجوہات۔ ایک تو عامر خان کا اس فلم میں ننگی تصاویر اتروانا اور دوسرا مختلف مذاہب خاص کر ہندو مذہب پر تنقید کرنا اور ان کے دیوی دیوتاؤں کو مبینہ طور پر برا بھلا کہنا۔
گجرات فسادات کا ذمہ دار نریندر مودی کو قرار دینے پر تنازع
2002 میں این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عامر خان نے گجرات فسادات کا ذمہ دار نریندر مودی کو قرار دے دیا تھا۔ اس وقت نریندر مودی انڈیا کے پرائم منسٹر نہیں بلکہ گجرات کے چیف منسٹر تھے۔ اس بیان پر لوگ عامر خان کے پیچھے پڑ گئے تھے۔ حالانکہ یہ کلیئر تھا کہ انہوں نے مودی کی کو بالواسطہ طور پر ذمہ دار قرار دیا تھا۔ مگر بی جے پی کے چاہنے والے اس بیان کو ابھی تک نہیں بھولے۔ جو گھاؤ اس بیان نے ان کے دل پر لگائے ہیں وہ بھرنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ اسی لیے تو جب بھی ان لوگوں کو موقع ملتا ہے وہ بولنا شروع ہو جاتے ہیں عامر خان کے خلاف۔
بائیکاٹ لال سنگھ چڈھا کا ٹرینڈ
اور آخر میں بات اس تنازع کی جس کا پورا پورا ہاتھ ہے بائیکاٹ لال سنگھ چڈھا ٹرینڈ میں۔ یہ بات ہے 2015 کی جب عامر خان نے کہا تھا کہ انڈیا کے حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ کرن راؤ کو انڈیا میں رہتے ہوئے ڈر لگ رہا ہے۔ کرن اس وقت عامر خان کی بیوی تھیں۔ عامر نے بتایا تھا کہ کرن نے ان سے پوچھا ہے کہ کیا اب ہم انڈیا سے چلے نہ جائیں۔ عامر خان کی اس اسٹیٹمنٹ پر ایسا طوفان اٹھا تھا کہ بس۔۔ اب بھی ہر کچھ عرصے بعد پھر یہ بات سامنے آ جاتی ہے اور عامر خان سے نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے۔