نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے نے ملک ریاض سے 19 کروڑ پاؤنڈز برآمدگی کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا اور کہا کہ کابینہ اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ ملک ریاض اور یو کے کی ایجنسی کے مابین ہونے والے معاہدے پر بات نہیں کی جائے گی۔
Last night Sheikh Rasheed told Dawn News that it was decided in the cabinet meeting to not talk about the settlement between a UK agency and Malik Riaz. Is that why there was no press conference by Shahzad Akbar?
— Benazir Shah (@Benazir_Shah) December 4, 2019
دوسری طرف وفاقی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق جب وزیراعظم سیکریٹریٹ کے عہدیدار اور دیگر وزرا کمرہ اجلاس سے باہر چلے گئے تو وزیراعظم عمران خان نے 19 کروڑ پاؤنڈز برآمدگی کیس کے معاملے پر کابینہ کے کچھ اراکین کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق اثاثہ جات برآمدگی یونٹ تصفیے کے تحت 19 کروڑ پاؤنڈز واپس لانے میں معاونت فراہم کرے گا۔
اس حوالے سے تفصیلات حاصل کرنے کے لئے میڈیا نمائندوں نے جب وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصفیے کی شرط کے باعث تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 2 آپشنز تھے یا تو کیس کی پیروی کی جائے جو تقریباً 5 سال تک جاری رہتی یا تصفیہ کر کے رقم واپس لے آئیں۔
جب شہزاد اکبر سے پوچھا گیا کہ ملک ریاض نے یہ رقم سپریم کورٹ کو بحریہ ٹاؤن کیس میں ادا کرنے کا دعویٰ کیا ہے تو معاون خصوصی نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
یہ بات مدِ نظر رہے کہ حکومت نے اس کیس سے متعلق کوئی تفصیلات میڈیا کو فراہم نہیں کیں کیوں کہ اس قسم کے انکشاف منظر عام پر آنے سے بین الاقوامی ادارے کا اعتماد مجروح ہوگا جو اس تصفیے میں کچھ رازداری برتنے کا خواہاں ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ہم نے مزید بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بھی اس قسم کے برآمدگی کیسز کا آغاز کر رکھا ہے، اس لیے ہم بہت احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک کیس میں ملک ریاض کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ کیا ہے اور برآمد کی گئی رقم ریاست پاکستان کو فوری طور پر واپس کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 19 کروڑ پاؤنڈز کا تصفیہ پاکستان کے بڑے نجی سرمایہ کار ملک ریاض کے حوالے سے کی گئی ایک تفتیش کا نتیجہ ہے اور یہ سول معاملہ ہے جس میں کوئی جرم ثابت نہیں ہوا۔
یہ بھی واضح رہے کہ پاکستان کو رقم کی واپسی برطانیہ اور پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین قریبی کامیاب تعاون اور دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ برس ہونے والے جسٹس اینڈ اکاؤنٹیبلیٹی پارٹنر شپ کا مظہر ہے۔