وکی لیکس والا ’وکی‘ جمائما کا کزن ہے
https://twitter.com/Aroshay3/status/1192077440593608705
مفتی کفایت اللہ کی کوئی بات درست ہو یا نہ ہو، بولتے دبنگ ہیں۔ چند روز قبل دفاعی تجزیہ کاروں کے سیاسی پروگراموں میں شرکت پر بولے تو ایسا بولے کہ بڑے بڑے جمہوریت کے چیمپیئن حیران رہ گئے۔ خوب تعریفیں ہوئیں۔ حکومت نے گرفتار کر لیا۔ اور زیادہ واہ واہ ہوئی۔ لیکن پھر انہوں نے شاید خود ہی سوچا کہ اتنی تعریفوں کے حقدار وہ تھے نہیں، جتنی ہو گئی ہیں۔ لہٰذا انہوں نے سیاسی خودکش حملہ کرتے ہوئے گذشتہ روز آپ نیوز کے ایک پروگرام میں اعلان فرما دیا کہ ’وکی لیکس‘ والا ’وکی‘ عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما خان کا کزن ہے اور یہودی سازش کا حصہ ہے۔ میزبان جمیل فاروقی دُہائیاں دیتے رہ گئے۔ مگر کفایت اللہ بضد رہے کہ جمائما اور ’وکی‘ کزن ہیں۔ اب کوئی کیا بتائے یہ ’وکی‘ کیا ہوتا ہے۔ بس سر پکڑ کر بیٹھے ہیں۔ اور امید کرتے ہیں کہ جن لوگوں نے مفتی صاحب کو بانس پر چڑھایا تھا، وہ انہیں اترنے کا موقع ضرور فراہم کریں گے، غصے میں یکدم بانس ان کے نیچے سے کھینچ نہیں لیں گے۔
مسلم لیگ نواز پر شہباز شریف کا قبضہ(؟)
کیا نواز شریف لا علم ہیں یا شہباز شریف کا بیانیہ ان پر بھی حاوی ہوگیا ہے؟ دیکھئے 4/4 pic.twitter.com/LMRGY7ZI8m
— Shahzeb Khanzada (@shazbkhanzdaGEO) November 5, 2019
قدیم مجوسی مذہب کا بنیادی عقیدہ تھا کہ بدی اور نیکی کے الگ الگ دیوتا ہیں۔ مسلم لیگ ن میں بھی ایسے ہی ہے۔ شہباز شریف بدی کے دیوتا ہیں جب کہ نواز شریف نیکی کے۔ مگر جیسے اکثر cults کے معاملے میں بھی ہوتا ہے، کہ حقیقت کچھ ہوتی نہیں، باتیں ڈھیروں بن جاتی ہیں، وہی معاملہ مسلم لیگ ن کا بھی ہے۔ یوں تو شاہزیب خانزادہ بڑے ’سخت لونڈے‘ ہیں۔ مگر یہاں یہ پگھل گئے۔ اتنی لمبی کہانی کسی نے انہیں سنا دی اور وہ اعتبار کر بیٹھے۔ اس حد تک کہ آگے بھی پھیلا دی۔ ارے بھائی، کوئی duality نہیں ہے۔ سب ایک ہے۔ 20 سال سے یہ خبریں آ رہی ہیں، اور 20 ہی سال سے غلط ثابت ہو رہی ہیں۔ پتہ نہیں کب یقین آئے گا ہمارے بھولے بادشاہوں کو کہ بڑے میاں بھی اتنے ہی ’انقلابی‘ ہیں جتنے چھوٹے میاں۔
اینکر تو اینکر، بچے بھی کسی سے پیچھے نہیں
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1192074534461018112
بول واقعی پاکستان کا نمبر 1 چینل بن کر سامنے آ رہا ہے۔ جتنی تیزی سے اس چینل نے معاشرے کے بچھڑے ہوئے طبقات کو آواز عطا کی ہے، دنیا کی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ ہے۔ محض چار سال میں اتنی سازشوں کے باوجود ایک باقاعدہ legacy بن چکی ہے۔ یعنی غور کیجئے کہ صرف دو سال قبل جو علم و دانش کے موتی اینکر بکھیرا کرتے تھے، اب وہ اس چینل پر چلنے والے ایک ریئلٹی شو میں حصہ لینے کی خواہشمند ایک خاتون candidate بھی لٹانے کے قابل ہو گئی ہیں۔ پروگرام کے ہوسٹ وقار ذکا نے ان سے پوچھا کہ پاناما سکینڈل کیا تھا، تو بتانے لگیں کہ پاناما ایک جزیرہ ہے جو مالدیپ سے تقریباً اتنے ہی فاصلے پر ہے جتنا کراچی سے سکھر۔ نواز شریف یوکرین، برازیل اور یوگنڈا کے حکمرانوں کے ساتھ مل کر اس جزیرے کو خریدنا چاہتے تھے لیکن ٹوکن کے بعد مکر گئے جس پر پاناما کی عوام نے پاکستان کی فوج سے شکایت کی اور نواز شریف کو جوتے مار کر نکال دیا گیا۔ اب آپ کو پتہ چلا کہ یہ جو ٹوئٹر بائیو میں ’#politics‘ لکھتے ہیں، یہ سیاست پر کس قدر ’گہری‘ نظر رکھے ہوئے ہیں؟