ایک انٹرویو کے دوران کنور دلشاد نے کہا کہ عمران خان اگر 10لاکھ لوگ بھی الیکشن کمیشن کے سامنے لے آئیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، ا سپیکر قومی اسمبلی کے ریفر نس پر یکم، دویا تین ستمبر تک فیصلہ آجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کے حوالے سے حتمی فیصلہ تو چیف جسٹس پاکستان کریں گے لیکن موجودہ فیصلہ بھی ایک آئینی ادارے نے فریقین کے دلائل، ثبوتوں اور بیانات کے بعد دیا ہے جس میں کہا گیا ہے ہے کہ آئین کے آرٹیکل 7 کی شق 3 کی خلاف ورزی ہوئی ہے اورپی ٹی آئی نے اپنے فنڈنگ کے ذرائع الیکشن کمیشن کو نہیں بتائے اور انہیں چھپایا ہے۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ آرٹیکل سات کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس کو بھی سپریم کورٹ آف پاکستان دیکھے گی، عدالت اسٹیٹ بینک آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور اکاؤنٹینٹ جنرل آف پاکستان کی دستاویزات کے علاوہ چیئرمین نادرا کی رپورٹ بھی دیکھے گی اور اس کے بعداپنی صوابدید کے مطابق فیصلہ کرے گی لیکن الیکشن کمیشن نے بڑا مضبوط ہاتھ ڈالا ہے۔
کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف آئی اے اور نادرا کی رپورٹس کی روشنی میں فیصلہ دیا ہے، جو لوگ دیگر شہروں میں بیٹھ کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کی پاکستانی کمپنیوں کو غیر ملکی کمپنیاں قرار دیا گیا وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔