پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء اور سابق پارلیمانی سیکرٹری برائے دفاع
جعفر اقبال اور ریٹائرڈ
میجر جنرل اعجاز اعوان کے درمیان ایک ٹی وی پروگرام دوران شدید تلخ کلامی سامنے آئی ہے۔ دونوں کے درمیان یہ سیاسی تکرار بول نیوز کے پروگرام تبدیلی میں ہوئی جس کے میزبان اینکر پرسن امیر عباس تھے۔ انہوں نے
جعفر اقبال سے سوال پوچھا کہ جب کیپٹن صفدر نے کور کمانڈر دفتر کے باہر دھرنا دینے کا بیان دیا تو کیا وہ اس پر قائم ہیں جواب میں انکا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بہت سے نمبروں سے کالز آتی ہیں اور انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے
میجر جنرل اعجاز اعوان کو مخاطب ہو کر کہا کہ یہ ویسے تو ریٹائیرڈ فوجی ہیں مگر انکی
سیاست پر گہری نظر ہے۔ انہوں نے جنرل غلام مصطفیٰ کے بارے میں کہا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ کور کمانڈرز نے اجلاس میں کہا تھا کہ نواز شریف کا کچھ کرنا پڑے گا۔ یہ وہی غلام مصطفی ہیں جو مشرقی پاکستان میں گرفتار ہوگئے تھے اور لڑے نہیں تھے۔ اس بیان پر ان میں اور
میجر جنرل اعجاز اعوان میں شدید تلخ کلامی ہوئی۔ میجر اعجاز نے ان سے سوال کیا کہ جب وہ جنگ ہوئی تو انکی عمر کیا تھی جواب میں انہوں نے کہا کہ میری عمر ۱ سال تھی تاہم میں افغان جہاد اور کشمیر جہاد میں لڑتا رہا ہوں ، میرے بہت سے دوست اس جہاد میں شہید ہو چکے ہیں لہذا مجھے قربانیاں نا سنائی جائیں۔
جعفر اقبال نے کہا کہ میجر اعجاز اعوان اور شیخ رشید جیسے لوگ فوج کا ترجمان بننے کی کوشش کرتے ہیں تاہم وہ سیاستدانوں کے ترجمان بننے پر فخر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ادارے کسی بھی سیاسی معاملے میں مداخلت کریں گے تو ہم ان سے ٹکرائیں گے۔ انکا کام آئینی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے چئیرمین نیب کی مبینہ ویڈیو سامنے آئی ہےوہ کسی کے ہاتھوں میں یرغمال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چئیرمین نیب کو جنرل عاصم باجوہ نظر نہیں آتے۔
جعفر اقبال کا کہنا تھا کہ جب کوئی سیاستدان غلط کام کرتا ہے تو باقی سیاستدان اس کو غلط کہتے ہیں مگر جب کوئی فوجی خاکی وردی کی خلاف ورزی کرتا ہے تو کوئی جرنیل اس کی مخالفت نہیں کرتا بلکہ یہ سب انکا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔ ان سب باتوں کا جواب دیتے ہوئے سابق
میجر جنرل اعجاز اعوان تذبذب کا شکار رہے تاہم اینکر پرسن نے بریک لیکر معاملے کو نپٹانے میں بہتری گردانی۔