جارحیت کی ہلکی سی بھی شکایت رپورٹ کریں: بینک آف پنجاب کا فیصل آباد برانچ میں قتل پر سٹاف کو خط

جارحیت کی ہلکی سی بھی شکایت رپورٹ کریں: بینک آف پنجاب کا فیصل آباد برانچ میں قتل پر سٹاف کو خط
بینک آف پنجاب کی فیصل آباد میں واقع ایک برانچ پر 7 اکتوبر 2021 کو ایک اندوہناک واقعہ سامنے آیا جب منصور علی نامی برانچ مینیجر نے کسٹمر سیلز آپریٹو کی پوسٹ پر تعینات ایک خاتون بینکر عالیہ جاوید کو گولی مار کر قتل کر دیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم، بینک آف پنجاب کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ظفر مسعود نے اب ایک خط کے ذریعے تمام سٹاف کو تاکید کی ہے کہ کسی بھی رکن کی جانب سے جارحیت پر مبنی رویے کی معمولی سی شکایت پر بھی فوری طور پر ہیومن ریسورس محکمے کو اطلاع دی جائے کیونکہ اکثر اس قسم کے رویے انہی لوگوں میں عیاں ہوتے ہیں جو کسی بڑے جرم کے مرتکب ہونی کی اہلیت رکھتے ہوں۔

Bank of Punjab letter after Faisalabad murder
بینک آف پنجاب کے صدر کا سٹاف کو خط۔ تصویر پر کلک کر کے مکمل متن پڑھا جا سکتا ہے۔


8 اکتوبر کو لکھے اس خط میں بینک کے صدر کی جانب سے پورا واقعہ سٹاف کو بتا کر انہیں اعتماد میں لیا گیا ہے اور یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ بینک اس سلسلے میں پولیس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کو بینک نوکری سے فارغ کر چکا ہے اور اس حوالے سے ہر ممکن کارروائی کی جائے گی۔

تاہم، انہوں نے اپنے تمام سٹاف اراکین کو تاکید کی ہے کہ جرائم پیشہ افراد بھی ہمارے درمیان ہی موجود ہوتے ہیں اور ان کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اس قسم کے جرائم عموماً انتہائی معمولی نوعیت کی وجوہات کی بنا پر کیے جاتے ہیں لیکن ہمیں ان سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، جن میں سے سب سے اہم یہ ہے کہ اگر کوئی سٹاف رکن ٹھیک سے برتاؤ نہ رکھ رہا ہو، ہراسانی یا جارحیت کا معمولی نوعیت کا بھی کوئی واقعہ ہو تو فوری طور پر اس کو رپورٹ کیا جائے۔

بینک کے اندر اس قسم کے تمام معاملات پر فوری طور پر رپورٹنگ ہونی چاہیے اور ان پر کارروائی کے حوالے سے ضروری پالیسی اور قوانین پہلے ہی موجود ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اور ان کی پوری ٹیم تمام سٹاف، خصوصاً خواتین کی حفاظت کے لئے ہر قسم کے اقدامات کریں گے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ان ہدایات پر عمل کر کے ہم مستقبل میں کسی کی جان یوں ضائع ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے مقتولہ کے لئے دعائے خیر کہی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ان کیے خاندان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور تمام سٹاف کو ہدایت کی کہ مستقبل میں اس قسم کے رویوں کے حوالے سے اپنی آنکھیں کھلی رکھیں۔