کیا واقعی کورونا وائرس کے پاکستان میں پھیلنے کی وجہ ایران سے واپس آنے والے زائرین ہیں؟

کیا واقعی کورونا وائرس کے پاکستان میں پھیلنے کی وجہ ایران سے واپس آنے والے زائرین ہیں؟
کراچی میں کورونا وائرس کہ مریضوں کی تعداد 6 سے 18 ہوتے ہی عوام میں بے چینی کی ایک لہر دوڑ گئی۔ جن مریضوں میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، ان کا تعلق ایران سے آنے والے متعدد زائرین سے مل رہا ہے جس کے باعث ایک فرقے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حال ہی میں رجب اور ایام فاطمیہ منانے کے لئے متعدد پاکستانیوں نے ایران، عراق اور شام کا سفر کیا۔ اسی دوران ایران میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ تعداد ہزاروں میں جا پہنچی۔ پاکستانی زائرین جو وہاں زیارت کی غرض سے موجود تھے، واپسی پہ شدید مشکلات کا شکار رہے۔

اشتیاق علی، جن کا تعلق پارہ چنار سے ہے، تہران کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلنے کی خبر کے ایک ہفتے بعد ہی انہوں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ پاکستان کا سفر بذریعہ تافتان بارڈر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تافتان بارڈر پر پہنچ کر اندازہ ہوا کہ ہم ایران میں ہی زیادہ محفوظ تھے۔

’’یہاں وائرس سے بچاؤ کے کوئی انتظامات موجود نہیں، ایک کمرے میں کئی افراد ہیں جو ایک ہی کمبل میں سو رہے ہیں، اس طرح تو وائرس ہونے کا اندیشہ زیادہ بڑھ گیا ہے‘‘، اشتیاق نے بتایا۔



ان کے مطابق پاکستانی گورنمنٹ کو چاہیے کہ بڑے شہروں میں طبی قید یا کوارنٹین کرنے کے لئے مناسب اقدامات کیے جائیں۔

کورونا وائرس اور زائرین

کورونا وائرس کہ بڑھتے ہوئے کیسز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا اور دوسرے پلیٹ فارمز پر زیر بحث معاملات میں ایک فرقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سعودی عرب کا شہر قتیف، جہاں اہل تشیع کی اکثریت پائی جاتی ہے، ایک خبر کے مطابق وہاں کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور کسی کو بھی باہر آنے کی اجازت نہیں، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق 1357 میں جب دنیا بھر میں طاعون کی وبا پھیل گئی تھی تو زیر تنقید گروہوں میں مختلف مذاہب کے زائرین بھی شامل تھے۔ موجودہ صورت حال کچھ اس سے مختلف نہیں۔

’’علی کا کہنا ہے کہ ہمیں دفاتر میں سننے کہ لئے ملتا ہے کہ وائرس ایران سے آ رہا ہے، اس لئے اہل تشیع کو واپس نہ آنے دیا جائے۔ دوسری جانب متعدد افراد وہ ہیں جو اس وقت ایران کے شہر مشھد اور قم میں پھنسے ہوئے ہیں۔



’’زائرین کو فلائٹس نہیں مل رہیں اور اب لوگوں کے پاس خرچے کے پیسے بھی ختم ہو گئے ہیں، ایسے میں یہ زائرین حکومت پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں اور ان سے مدد کی اپیل کر رہے ہیں‘‘، صدف، جن کے رشتہ دار ایران میں اس وقت موجود ہیں، انہوں نے نیا دور کو بتایا۔

کیا مزید زائرین ایران جانے والے ہیں؟

ایران میں اس وقت کورونا وائرس مثبت مریضوں کی تعداد 7000 سے زائد ہے اور کورونا کہ باعث اب تک 200 سے زائد اموات سامنے آ چکی ہیں، جن میں 90 سے زائد اموات پچھلے 48 گھنٹوں میں رپورٹ کی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ ماہ رجب اور مارچ ایرانی عوام کے لئے ولادت امام علیؑ اور نوروز کی وجہ سے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ایران کے رہبر معظم آیت اللہ خامنائی نے ایرانیوں کو نوروز کی رسومات اور رجب کی عبادات کے لئے ایک جگہ جمع ہونے سے منع کیا ہے۔ جب کہ پاکستان میں حکومت اور دیگر انتظامی گروہوں کے مابین یہ مدعا زیر بحث ہے کہ پی ایس ایل کی میچز کراچی میں جاری رکھے جائیں یا نہیں۔