پولیو ویکسینیشن کے مخالفین کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے کا فیصلہ
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے پاکستان میں پولیو ویکسین مخالف ویڈیوز تک رسائی محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے ترجمان برائے انسداد پولیو بابر بن عطاء نے کہا، حکومت چاہتی تھی کہ ایسی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کر دیا جائے جن میں پولیو ویکسین کو مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کو اس محاذ پر بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈرو ادھانوم اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کے حکام کو اعتماد میں لے لیا گیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ فیس بک اور یوٹیوب سے ایسی ویڈیوز کو مکمل طور پر ڈیلیٹ کر دیا جائے جس کے لیے ہم اقوام متحدہ کو بھی اپنے ساتھ اس جدوجہد میں شامل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
بابر بن عطاء نے کہا کہ یہ ایک اہم پیش رفت ہے کیوں کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایسی ویڈیوز بڑی تعداد میں پھیل رہی ہیں جن میں پولیو ویکسین کو حرام اور مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا گیا ہے، چناں چہ ہم ایسی ویڈیوز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے سربراہ عامر عظیم باجوہ سے ملاقات میں پی ٹی اے سے تعاون کرنے کی اپیل کی تھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام موبائل کمپنیاں سماجی ذمہ داری کے طور پر اپنے صارفین کو یہ پیغام بھیجیں گی کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا کیوں ضروری ہے اور حقیقت میں یہ بچوں کو اس وبا سے بچانے کا واحد حل ہے۔
بابر بن عطاء نے کہا، فیس بک نے پی ٹی اے سے کہا ہے کہ وہ ان ویڈیوز کو ڈیلیٹ نہیں کرسکتے تاہم انہوں نے پاکستان میں ایسی ویڈیوز کی رسائی محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ دوسری جانب، ہم ان ویڈیوز کو ڈیلیٹ کرنے پر زور دے رہے ہیں کیونکہ ان ویڈیوز اور پیغامات کے باعث نئی نسل کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان دنیا کے ان تین ملکوں میں سے ایک ہے جہاں پولیو کی وبا اب بھی بچوں کو مفلوج بنا رہی ہے اور رواں برس کے ابتدائی دو ماہ کے دوران ہی ملک میں پولیو کے چار کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔