پشتونوں کے بارے میں عمران خان کا نیا بیان، تحریک طالبان پاکستان برہم

پشتونوں کے بارے میں عمران خان کا نیا بیان، تحریک طالبان پاکستان برہم
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پشتونوں کے بارے میں جاری ہونے والے بیان پر تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کم علمی قرار دیا گیا ہے۔

ٹی ٹی پی کی جانب سے وزیراعظم کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز میڈیا پر عمران خان کا ایک بیان آیا جس میں انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان ایک ''پشتون تحریک'' ہے۔ یہ بیان بلا شبہ کم علمی اور غیر سنجیدگی پر مبنی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان ملک میں شرعی نظام کی خواہاں ایک جہادی جماعت ہے جو قومی ولسانی عصبیت سے بالاتر ہے۔



ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے جاری اس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کی اکثریت اور قیادت پشتون ہے لیکن تحریک خبیر تا کراچی تمام پاکستانیوں کی تحریک ہے جس میں بلوچ، پنجابی اور سندھی وغیرہ شامل ہیں اور اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک کے ان علاقوں میں بھی فعال رہے جہاں پشتون نہیں رہتے۔

ٹی ٹی پی کا یہ اعلامیہ سلیم صافی نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ شیئر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مدعی سست، گواہ چست۔ عمران خان بار بار طالبان تحریک کو پختونوں اور قوم پرستی سے جوڑ کر دانستہ یا نادانستہ ایک خطرناک کھیل کا حصہ بن رہے ہیں۔ پاکستانی طالبان نے تو آج انہیں جواب دے دیا۔ اب کیا وہ چاہتےہیں کہ افغان طالبان بھی بیان جاری کرکےانہیں اسی طرح منہ توڑ جواب دے دیں۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں تحریک طالبان پاکستان کو ’پشتون تحریک‘ کہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان سرحد کی جانب کے پشتون ہیں۔



رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی جانب سے بھی اس بیان پر شدید ردعمل آیا تھا۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم ایک بار پھر پشتونوں کو دہشتگرد قرار دے رہے ہیں۔ پشتونوں کے پیاروں نے طالبان کی شدت پسندی کی وجہ سے جانیں گنوائیں، عمران خان ان کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔