کامران بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان کو طالبان قیادت کی جانب سے حالیہ دیئے گئے بیانات پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ریاست سمجھ ہی نہیں پا رہی کہ انھیں ڈیل کیسے کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت طالبان بڑھ چڑھ کر یہ بتانا چاہیں گے کہ ہم پاکستان کے لوگ نہیں کیونکہ ان پر ماضی میں الزام لگتے رہے کہ ان کے آئی ایس آئی کیساتھ تعلقات ہیں۔ اس لئے وہ خود کو پاکستان سے دور کرنے کی کوشش میں گندی زبان استعمال کر رہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگئے'' میں بات کرتے ہوئے کہی۔ کامران بخاری کا لاپتا افراد کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ناصرف جھوٹ بولنے کے ماہر بلکہ خود کو فریب بھی دیتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری تاریخ کے جو سیاہ باب ہیں، اگر ہم دوسروں کی مثالیں دینا شروع کر دیں تو اس کی شدت کم ہو جائے گی کہ دیکھیں دوسرے ممالک میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں کسی کو غائب نہیں کیا جاتا، وہاں کوئی مسنگ پرسن نہیں ہے۔ خدارا جن ممالک کے بارے میں ہم بات کرتے ہیں، ان کے بارے میں تھوڑا پڑھ لیا کریں۔ یہاں تو وزیراعظم صاحب ایسی ایسی باتیں کر جاتے ہیں تو ہم عام آدمی سے کیا توقع رکھیں۔
امریکی بل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان بیک ڈور چینل گفت وشنید کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکا یہ سمجھتا ہے کہ اگر پاکستان کیساتھ کوئی معاملات بہتر کرنے ہیں تو اس کی شروعات کہیں نہ کہیں سے تو شروعات کرنا پڑے گی۔ تاہم ہمیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ اس بل کی منسوخی کے بدلے میں پاکستان کی جانب سے کیا دیا گیا ہے۔