انسانی ہاتھ کے انگوٹھے میں موت کے وقت کا راز چھپا ہے، حیران کن دعویٰ

انسانی ہاتھ کے انگوٹھے میں موت کے وقت کا راز چھپا ہے، حیران کن دعویٰ
انسانی شخصیت کے بارے میں قیاس آرائی کرنے کے لیے لوگ مختلف طریقے اور انداز اختیار کرتے ہیں، لیکن انسانی ہاتھ کسی بھی انسان کی شخصیت کی بھرپور عکاسی کرتے ہیں اور پامسٹ ہاتھوں کی لکیروں سے کسی بھی شخص کی شخصیت کی گہرائی میں اتر کر اس کے راز افشاں کرسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ انسانی انگوٹھا بھی حیران کن حد تک پامسٹری کے مشاہدات کا مرکز رہا ہے، انگوٹھے کی طوالت اور استقامت بیان کرتی ہے کہ ایسا انسان کن خصوصیات کا حامل ہے اور اس کے اندر کمزوری کیسے پیدا ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہ انگوٹھا موت کا الارم بھی بجا دیتا ہے۔

انگوٹھے کا تعلق انسان کے دماغ سے جڑا ہے۔ انسان کیا سوچتا ہے، اس کی فطرت کیسی ہے اس کا ویسے تو علم نہیں ہوتا مگر انگوٹھے کو پڑھنے والے کافی حد تک کسی بھی انسان کا دماغ پڑھ لیتے ہیں۔

انگوٹھے میں اگر کچھ تبدیلیاں ہوں مثلاً ایک وقت پر جب ہاتھ پر انگوٹھا اپنی قوت کھو بیٹھتا ہے اور ہتھیلی پر گرجاتا ہے۔ یہ کس چیز کی علامت ہیں، اسے لازمی مدنظر رکھیں کیونکہ یہ انگوٹھا اسی وقت ہتھیلی پر گرتا ہے جب موت قریب آ جاتی ہے اور قوتیں جواب دیتی ہیں۔ اگر انگوٹھے میں لرزش اور نقاہت پید اہو رہی ہو تو موت قریب تر نہیں ہوتی، اس کا مطلب یہ ہے کہ قوتیں بیماری کی وجہ سے عارضی طور پر جواب دے رہی ہیں۔

چھوٹے، بھدے اور موٹے انگوٹھے والے افراد اپنے کاموں کو حیوانی زور سے حل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ایسے افراد کی عادت میں تحمل نہیں ہوتا، لمبے اور خوبصورت انگوٹھے والے افراد اچھی عادات کے حامل ہوتے ہیں اور ہمیشہ ذہانت سے کام لیتے ہیں اور مہذب ہوتے ہیں۔