’’پاکستان میں کرونا سے 80 ہزار ہلاکتوں کا خدشہ ہے، احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے‘‘

’’پاکستان میں کرونا سے 80 ہزار ہلاکتوں کا خدشہ ہے، احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے‘‘
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ماہرین نے پاکستان میں کرونا کی وبا کے عروج کا دورانیہ 13 اگست سے 16 اگست کو قرار دیتے ہوئے 80 ہزار ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا تھا کہ عالمی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس اس دوران 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتا ہے لیکن ہم اس تباہ کن وبا کے نقصانات کو روک نہیں سکتے تاہم احتیاطی تدابیرپر سختی سے عمل کر کے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

اسلامک میڈیکل لرنرز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام آن لائن ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ویت نام کے عوام نے فروری کے اوائل میں ماسک لگانا شروع کر دیا تھا جس کے نتیجے میں وبا نے صرف 700 سے 800 افراد کو متاثر کیا جبکہ ہم بہت کم لوگوں ماسک پہنے ہوئے دیکھتے ہیں، بے احتیاطی اور لاپرواہی کے ذریعے ہم نقصان کو بڑھا سکتے ہیں کم نہیں کر سکتے۔

پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے پاکستان میں کرونا کی بگڑتی صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 40 فیصد آبادی کرونا سے متاثر ہے جبکہ ملک کی مجموعی صورت حال بہتر ہونے کے بجائے بگڑتی جارہی ہے اورمتاثرین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، ماسک اور دیگر ایس او پیز پر عمل کیے بغیر ہم متاثر ہونے سے خود کو بچا نہیں سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کرونا کو بہت سنجیدگی سے لینا ہوگا، عوام کو ہی نہیں بلکہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو ان سے زیادہ محتاط ہونا پڑے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سخت گرمی میں حفاظتی اقدامات اور ڈیوٹی کی ادائیگی کے دوران انسانی فطرت کے مطابق ڈاکٹروں کے رویے میں تبدیلی آتی ہے، الجھن بھی ہوتی ہے، مگر انہیں خود بھی حفاظتی انتظامات کرنے ہیں اور عوام کو بھی اس کی تلقین کرنی ہے۔

خیال رہے کہ 14 جون کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی و مراعات اسد عمر نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جولائی کے آخر تک ملک میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 10 سے 12 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پچھلے چند ہفتوں میں ایسا دیکھنے میں بھی آیا اس وقت جو صورتحال ہے وہ یہ ہے کہ جون کے وسط میں ملک میں کرونا وائرس کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ مصدقہ کیسز موجود ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ 26 فروری کو ملک میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا اور جون کے وسط میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ کیسز موجود ہیں۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے حالات جارہے ہیں اگر اس میں کوئی تبدیلی نہ کی گئی تو ہمارے ماہرین کے مطابق جون کے آخر تک اس تعداد میں 2 گنا اضافہ ہوچکا ہوگا یعنی یہ تقریباً 3 لاکھ تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جیسے حالات ہیں جولائی کے آخر تک مصدقہ کیسز کی تعداد 10 سے 12 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔