وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہمیں حکومت میں آنے سے پہلے ہی پتہ تھا کہ سخت فیصلے لینے پڑیں گے۔ ملک کو دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے اگر ہمیں سیاسی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے تو ہمیں وہ ادا کرنی ہی چاہیے۔ ہم بھی پی ٹی آئی حکومت کی طرح کر سکتے تھے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملکی معیشت، مہنگائی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور آئی ایم ایف پروگرام سمیت اہم موضوعات پر انہوں نے سیر حاصل گفتتگو اور اپنی حکومت کی پالیسیوں کا بھرپور دفاع کیا۔
ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہمارے سخت فیصلوں کے ذریعے آئندہ چار سے پانچ ماہ میں جو استحکام آئے گا۔ اس کو عوام کو خود تسلیم کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ لوگ ہم پر اعتماد کریں گے اور ہم الیکشن نہیں ہاریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو ہر ماہ پاکستانی معیشت پر 120 ارب روپے جبکہ سالانہ تقریبا 1500 ارب روپے کا بوجھ پڑتا۔ میں صرف موازنے کیلئے یہاں بتانا چاہ رہا ہوں کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ اس وقت 1500 ارب روپے، ترقیاتی بجٹ 700 ارب روپے، غریبوں کی فلاح کیلئے بنائے پروگرام کیلئے 360 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ جبکہ پوری وفاقی حکومت کے معاملات چلانے کی قیمت 550 ارب روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کے سلسلے میں جو سبسڈی دی جا رہی تھی، اس کا قومی خزانے پر بہت بوجھ تھا۔ دوسری جانب صرف ایک سال کے اندر بجلی کی مد میں 1100 ارب روپے کا بوجھ پڑا۔ جب ہم حکومت چھوڑ کر گئے تھے تو اس وقت کبھی گیس کا سرکولر ڈیٹ نہیں تھا۔ لیکن آج گیس کا سرکلر ڈیٹ 1400 ارب روپے کا ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں جس طرح ملک چلایا جا ریہا تھا، اس طرح تو پرچون کی دکان بھی نہیں چلتی۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھائی جاتیں اور سبسڈی ختم نہ کی جاتی تو خاکم بدہن پاکستان کو دیوالیہ ہونے میں کوئی دیر نہ لگتی۔ اور دیوالیہ ہونے کے بعد جو بوجھ تھا وہ ہماری عوام برداشت ہی نہیں کر سکتی تھی۔ اس لئے ہمیں یہ فیصلہ بڑی دردمندی کیساتھ کرنا پڑا۔