لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ پولیس کو 27 مارچ تک گرفتاری سے روک دیا گیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور کر کے لاہور ہائی کورٹ نے 27 مارچ تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت عالیہ لاہور نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت 10 دن تک کی منظور کی ہے۔
لاہور میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج 3 مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظورکی گئی ہے جب کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج 5 مقدمات میں 24 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظورہوئی ہے۔
قبل ازیں عمران خان نے اس سے قبل دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ آپ نے بچا لیا، آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
عدالت کے سامنے عمران خان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے 15 دن کی مہلت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا عدالت 15 دن کا وقت دے تا کہ تمام مقدمات میں ضمانت فائل کر سکیں، ابھی معلوم نہیں کہ مزید کتنے مقدمات درج ہونے ہیں؟
دوران سماعت عدالت میں عمران خان کے وکیل فواد چودھری نے مؤقف اختیار کیا کہ توشہ خانہ کیس میں ضمانت کی درخواست غیر موثر ہو چکی ہے، معاہدے میں طے ہوا تھا کہ ہم پیر کو جلسہ کریں گے، اب کہہ رہے ہیں کہ جلسے کا معاملہ ڈی سی دیکھے گا۔
سماعت کرنے والے جج نے اس موقع پر ہدایت دی کہ ابھی جو کیس ہے صرف اس پر بات کریں۔
عدالت کے حکم پر عمران خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ تھانہ سرور روڈ کے مقدمے میں بھی 10 روز کی حفاظتی ضمانت کی جائے، یہ ظل شاہ والا کیس ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ظل شاہ کیس میں بھی عمران خان کی 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
عدالت میں عمران خان کے وکیل نے کہا ابھی تک عدالتی حکم کے مطابق نہیں بتایا گیا کہ کتنے مقدمات درج ہیں؟ جب تک تفصیلات نہیں آتیں عمران خان کے خلاف تادیبی کارروائی روک دی جائے، ظل شاہ کیس میں دو گھنٹے میں عمران خان سمیت سب پر ایف آئی آر درج ہوئی۔
کیس کی سماعت کرنے والے جج نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ ہم کیس کے میرٹ کو ٹچ نہیں کر رہے ہیں۔
عمران خان کے وکیل نے کہا لاہور کے تھانہ سرور روڈ کا ایک کیس ہے، اس میں10 دن کی ضمانت دے دی جائے۔
عدالت میں وفاق کے وکیل نے کہا دیگرصوبوں میں کتنے کیسز ہیں میں یہ نہیں بتا سکتا، میں وفاقی حکومت کی نمائندگی کر رہا ہوں۔
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب بھرمیں درج مقدمات کی تفصیلات کی رپورٹ منگل تک طلب کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف تادیبی کارروائی روک دی۔
قبل ازیں عمران خان قافلے کی شکل میں پیشی کے لیے لاہور ہائی کورٹ پہنچے ہیں جبکہ عمران خان کی عدالت میں ممکنہ پیشی کے پیش نظر عدالت کے باہر بھی اینٹی رائٹ فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
وکیل عمران خان اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ سے بلٹ پروف گاڑی کے احاطے میں داخلےکی اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو خطرہ ہے۔ گاڑی کو اندر آنے دیا جائے جس پر رجسٹرار آفس نے عمران خان کی گاڑی کو احاطہ عدالت میں لانےکی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بنچ عمران خان کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے 7 کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کریں گے۔ بعد ازاں جسٹس طارق سلیم شیخ 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت پر سماعت کریں گے۔ ضمانت کی 9 درخواستیں آج ہی سماعت کے لئے مقرر ہوئی تھیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین کو ساڑھے 5 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل چوہدری اشتیاق نے تحریک انصاف اور پنجاب حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے ٹی او آرز عدالت میں پڑھ کر سنائے ۔
وکیل چوہدری اشتیاق نے کہا کہ ہم نے ٹی او آر طے کر لیے ہیں ۔معاہدے کے مطابق تحریک انصاف کا مینارپاکستان پر جلسہ اب پیر کے روز ہو گا۔جلسے کی اجازت کیلئے انتظامیہ سے رابطہ کیا جائے گا ۔عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے گائیڈ لائن پر عمل کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے شبلی فراز اور علی خان کو فوکل پرسن مقرر کیا گیاہے۔ پی ٹی آئی 14 اور 15 مارچ کو درج ہونے والے مقدمات میں تفتیش کیلئے پولیس کے ساتھ تعاون کرے گی ۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے پنجاب پولیس اور پی ٹی آئی کے درمیان طے پانے والے ٹی او آرز پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ہدایت کی کہ انہیں دوبارہ لکھ کر لائیں۔ ڈرافٹنگ درست نہیں ہے۔ٹی او آرز میں الفاظ کا انتخاب بہتر کر کے اسے دوبارہ ڈرافٹ کریں۔
عدالت عالیہ نے عمران خان کو حفاظتی ضمانتوں کے کیس میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو ہدایت جاری کیں کہ عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ پہنچنے تک سہولت دیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر اعتراض کردیا۔ جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان کو عدالت میں تو آنے سے نہیں روکا جاسکتا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین کو ساڑھے 4 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
واضح رہے کہ آج پی ٹی آئی چئرمین عمران خان کی جانب سے بھی عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ سامنے آیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے 9 کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں سے 5 اسلام آباد اور 4 لاہور کے کیسز میں عبوری ضمانتوں کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔