ناراض اراکین کو کہتا ہوں کہ واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، شیخ رشید

ناراض اراکین کو کہتا ہوں کہ واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی منحرف اراکین کو کہتا ہوں کہ واپس آجائیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ 24 مارچ سے لے کر تین چار تاریخ تک 10 دن اہم ہیں اور یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کے بہت گما گہمی کے دن ہیں، اس لیے ہم نے پہلے ایک ہزار رینجرز اور ایف سی بلائی تھی لیکن اب ہم نے دو ہزار رینجرز کو طلب کیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ پانچ تاریخ کو آنے والی اپوزیشن وہ بھی اپنا جلسہ کرے گی اور 27تاریخ کو وزیراعظم عمران خان کی ریلی بھی بھرپور طریقے سے ہو گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم پر سیکیورٹی کی بہت ذمے داریاں ہیں، 21 سے 24 تک ہم نے چھٹیوں کا اعلان کیا ہے اور 23 مارچ کو پاک افواج کی تاریخی پریڈ ہے، اس میں پوری قوم شرکت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 232 سے لے کر 237 تک میری ذاتی رائے تھی کہ جو کچھ سندھ گورنر ہاؤس میں ہو رہا ہے، جو خرید و فروخت اور لین دین ہو رہا ہے، جس طرح اراکین کو وہاں رکھا جا رہا ہے تو میں سندھ میں گورنر راج لگانے کا حامی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میں نے گورنر راج لگانے کی سمری وزیراعظم کو پیش کی لیکن اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا، ابھی بہت دن ہیں اور مجھے لگ رہا ہے کہ حالات ایک دو دن پہلے جتنے تلخی پر پہنچ گئے تھے، وہ کچھ بہتری کی طرف آ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی کمیٹی میں فیصلہ ہوا ہے کہ فواد چوہدری 63(اے)(1) اور دیگر دفعات کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، جس طرح سے آصف زرداری نے اراکین کو اسمبلی میں آنے کے لیے خط لکھا ہے بالکل اسی طرح عمران خان نے بھی انہیں خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ جس دن اجلاس ہو، اس دن وہ اسمبلی میں نہ آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے جلسوں کے حوالے سے دونوں فریقین باہمی افہام و تفہیم سے راستوں اور جلسہ گاہ کا تعین کر لیں جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بھی ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن اور پی ٹی آئی کی مقامی قیادت سے مل کر الگ الگ جلسے اور راستوں کا تعین کریں کیونکہ جمہوریت میں تصادم کی گنجائش نہیں ہے، جمہوریت افہام و تفہیم اور ایک دوسرے کی بات سننے کا نام ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے خبردار کیا کہ اگر یہ معاملہ کسی طرح ٹکراؤ کی طرف چلا گیا تو اپوزیشن کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، اپوزیشن کو کہنا چاہتا ہوں کہ اس ملک کے معاشی، اقتصادی، سیاسی اور عالمی حالات ایسے نہیں ہیں کہ اس ملک میں کسی سیاسی تصادم کی گنجائش ہو، عدم اعتماد آپ کا آئینی حق ہے، آپ آئیں اور اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔

انہوں نے اپوزیشن اراکین کو سیکیورٹی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آپ سندھ ہاؤس میں 480دستوں کا اسکواڈ لے کر آئے ہیں، آپ بے شک 580 لے آئیں، ہم آپ کو سندھ ہاؤس میں ڈسٹرب نہیں کررہے لیکن ایک حد تک پولیس رکھیں، اگر اتنی پولیس کے اتنے جتھے لائیں گے تو بدمزگی ہو سکتی ہے، وزارت داخلہ آپ کو یقین دہانی کراتی ہے کہ ہم سندھ ہاؤس میں داخل نہیں ہوں گے۔

ان کاکہنا تھا کہ پاکستان اپنے اہم ترین سیاسی دور سے گزر رہا ہے، یہ دو ہفتے اہم ترین ہیں اور جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا تو اس وقت بھی ساری قوم کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہوں گی۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ہمیں بہت دنوں سے اطلاعات ہیں کہ ہمارے لوگ کہاں ہیں، انہوں نے کہا کہ اس پارٹی میں ایک ہی لیڈر ہے اس کا نام عمران خان ہے اور شیخ رشید عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے۔