Get Alerts

سپیکر، صدر اور چیئرمین سینیٹ کے تمام آئینی عہدے پیپلز پارٹی کو دینے پر شہباز شریف غیر واضح

سپیکر، صدر اور چیئرمین سینیٹ کے تمام آئینی عہدے پیپلز پارٹی کو دینے پر شہباز شریف غیر واضح
 


سینئر تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف صدر مملکت، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے تمام آئینی عہدے پیپلز پارٹی کو دینے پر غیر واضح ہیں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین تھے اور اپنے عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے بہت اچھا کام کیا۔ وہ توقع کر رہے تھے کہ انھیں انسانی حقوق کی وزارت دی جائے گی لیکن کابینہ کی تشکیل کے آخری وقت میں اعلان کیا گیا کہ ان کو وزارت قانون میں جونئیر وزیر بنایا جا رہا ہے۔ وہ وزیر قانون اعظم تارڑ کے نیچے کام کریںگے۔ غالباً انہوں نے یہ عہدہ لینا مناسب نہیں سمجھا اور معذرت کرلی۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ یہ بات اب سامنے آ چکی ہے، پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ جب صدارت کی کرسی خالی ہو تو زرداری صاحب صدر بنیں۔ لیکن دوسری جانب سپیکر، صدر اور چیئرمین سینیٹ کے تمام آئینی عہدے پیپلز پارٹی کو دینے پر شہباز شریف واضح نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان خود صدر مملکت کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ اس کے علاوہ عبدالغفور حیدری کو وہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بنانا چاہتے ہیں۔ یہ ایسے معاملات ہیں جن پر صلاح ومشورے کیلئے بلاول بھٹو زرداری لندن میاں نواز شریف کیساتھ ملاقات کیلئے جا رہے ہیں۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بینش سلیم کا کہنا تھا کہ چئیرمین سینیٹ کیلئے ن لیگ کے حلقوں میں اسحاق ڈار کا نام لیا جا رہا ہے اور ن لیگ اس سے پیچھے ہٹنے کیلئے آسانی سے تیار نہیں ہوگی۔

بینش سلیم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پہلے ہی چاہتی ہے کہ چیئرمین سینیٹ ان کا ہونا چاہیے۔ اگر ان کو لگا کہ ڈیڈ لاک آرہا ہے تو صادق سنجرانی اپنا ووٹ پیپلز پارٹی کے پلڑےمیں ڈال دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول لندن گئے ہیں۔ ان کی خواہشات بہت بڑی ہیں۔ انہیں 10 وزارتیں بھی چاہییں اور آئینی عہدے بھی، جو شہباز شریف پورے نہیں کر سکتے ان کا فیصلہ نواز شریف ہی کرسکتے ہیں۔

شاہد میتلا کا کہنا تھا کہ حکومت کی میڈیا مینجمنٹ فیل نظر آ رہی ہے۔ دوسری جانب عمران خان کا بیانیہ بک رہا ہے۔ عمران خان لوگوں کو یہ بتا رہے ہیں کہ یہ حکومت چلانے کے قبل نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے وزارت اس لئے نہیں لی کہ وہ الیکشن پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ ان کو جب بلاول بھٹو زرداری نے ترجمانی سے ہٹایا تھا تو وہ اس کے بعد لگتا ہے ابھی بھی ناراض ہی ہیں۔