Get Alerts

کینیڈا میں قتل کیے جانے والے پاکستانی جوڑے کے نام پر اسکالر شپس دینے کا اعلان

کینیڈا میں قتل کیے جانے والے پاکستانی جوڑے کے نام پر اسکالر شپس دینے کا اعلان
کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی آف اونٹاریو نے گزشتہ ماہ جون میں قتل کیے جانے والے پاکستانی جوڑے کی یاد میں ہر سال دو طرح کی اسکالر شپس دینے کا اعلان کردیا۔

کینیڈا کی یونیورسٹی گزشتہ ماہ جون کے اوائل میں اونٹاریو میں دہشت گردی کے واقعے میں قتل کیے جانے والے سلمان افضال اور ان کی اہلیہ مدیحہ سلمان کے اعزاز میں دو طرح کی اسکالرشپس فراہم کرے گی۔ خیال رہے کہ پاکستانی نژاد جوڑے کو 6 جون کو دیگر دو اہل خانہ کے ہمراہ بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔

انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق یونیورسٹی ہر سال ’مدیحہ سلمان میموریل‘ اور ’سلمان افضال میموریل‘ اسکالر شپس فراہم کرے گی۔ اسی طرح سلمان افضال میموریل اسکالر شپ ہر سال فزیکل تھراپی میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کو دی جائے گی۔

جس یونیورسٹی نے پاکستانی نژاد جوڑے کی یاد میں اسکالر شپ کے قیام کا اعلان کیا ہے، دونوں نے اسی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔ مدیحہ سلمان نے یونیورسٹی سے انجنیئرنگ میں ماسٹر کیا تھا اور وہ ماحولیاتی انجنیئرنگ میں وہاں سے پی ایچ ڈی کر رہی تھیں کہ ان کا بیہمانہ قتل کیا گیا اور بعد از مرگ گزشتہ ماہ ہی یونیورسٹی نے انہیں ڈگری سے نوازا تھا۔

قتل کیے جانے والے سلمان افضل نے بھی اسی یونیورسٹی سے 2010 میں فزیکل تھراپی میں ماسٹر کرنے کے بعد کیئر ہوم میں ملازمت اختیار کی تھی۔

یونیورسٹی کی جانب سے پاکستانی جوڑے کی یاد میں اسکالرشپس دیے جانے کے اعلان پر ان کے اہل خانہ نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدیحہ افضال مسلمان خاتون ہونے کے ناطے مساوات پر یقین رکھتی تھیں، اس لیے ان کی یاد میں دی جانے والی اسکالر شپس بھی دنیا کے تمام خطوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو دی جائیں گی۔ مدیحہ سلمان میموریل اسکالر شپ سول اور ماحولیاتی انجنیئرنگ کے شعبوں میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی کرنے والی لڑکیوں کی دی جائے گی۔

خیال رہے کہ جوڑے کو 6 جون کو کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں ایک ٹرک ڈرائیور نے سلمان افضال اور مدیحہ سلمان سمیت ان کی 15 سالہ بیٹی یمنیٰ اور 9 سالہ بیٹے فیاض کو ٹکر مار کر ہلاک کردیا تھا۔ بعد ازاں پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستانی خاندان کو مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسلاموفوبیا کے مذکورہ واقعے پر کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی گہرے افسوس کا اظہار کیا تھا جب کہ کینیڈا بھر میں مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ بھی نکالے گئے تھے۔