پنجاب پولیس نے سینئر صحافی حامد میر کے آٹھ شر پسندوں کو جیل سے لاکر زمان پارک میں گرفتاری ڈالنے کے دعوے کی تردید کر دی۔
ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ سینئر صحافی حامد میر جھوٹے پروپیگنڈہ کا شکار ہوئے ہیں۔ حامد میر نے پی ٹی آئی والوں کی ایک جھوٹی ویڈیو ری ٹویٹ کی۔ اس گمراہ کن ٹویٹ نے حامد میر کی ساکھ مجروح کی ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق حامد میر نے جھوٹا دعوی ری ٹویٹ کیا کہ دراصل یہ 8 لوگ جیل سے نکال کر لائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمان پارک سے پکڑے گئے آٹھ افراد میں سے ایک بھی وین میں موجود نہیں۔ وین میں بیٹھے لوگ وہ ہیں جنہیں 9 مئی کے ہنگاموں کے دوران تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا۔ حامد میر نے سو فیصد درست فرمایا کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔
ترجمان پنجاب پولیس نے کہا بعد از تفتیش ان کو ہنگاموں میں ملوث ثابت ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کی وجہ سے ان کے ہاتھوں پر جیل کی مہریں لگی ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ان کی گرفتاری پہلے تھری ایم پی او کے تحت ہوئی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ مختصر مشورہ یہ ہے کہ جھوٹے پراپیگنڈہ کے جھکڑ سے ہمیشہ بچنا چاہیے۔ امید ہے حامد میر صاحب آپ آئندہ پی ٹی آئی کے جھوٹے پراپیگنڈے سے گمراہ نہیں ہوں گے۔
اس سے قبل سینئر صحافی حامد میر نے زمان پارک کے باہر سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار 8 مبینہ دہشتگردوں کے بارے میں حیران کن دعویٰ کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کی تھی۔
سینئر صحافی حامدمیر نے کہا کہ یہ ہیں وہ 8 مبینہ دہشت گرد جنہیں زمان پارک لاہور سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ ان سب کا دعویٰ ہے وہ کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے اور انہیں جیل سے نکال کر زمان پارک سے گرفتاری ڈالی گئی سب کے ہاتھوں پر جیل کی مہریں بھی نظر آ رہی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ویڈیو میں موجود ایک بھی شخص وہ نہیں جسے دو روز پہلے زمان پاک سے پکڑا گیا۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور جھوٹ آخر پکڑا جاتا ہے۔
واضح رہے پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ 30 سے 40 شر پسند زمان پارک میں چھپے ہوئے ہیں اور انہیں پولیس کے حوالے کرنے کیلئے چوبیس گھنٹے کا وقت دیا گیا تاہم اس دوران آٹھ افراد کی فرار کی کوشش میں گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا ۔اس کے بعد پھر سے چھ افراد کی گرفتاری کی دعویٰ کیا گیاہے۔