دونوں کمپنیوں کی جانب سے جاری کئے گئے اشتہار میں کہا گیا ہے کہ وہ 2011 سے یہاں کام کر رہے ہیں اور انہوں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں ان کے ساتھ اتنا ظالمانہ سلوک کیا جائیگا۔
ترکش کمپنیوں کی جانب سے اخبار میں دئیے گئے ایک اشتہار میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ رات پولیس کی جانب سے بغیر کسی قانونی نوٹس کے زبرستی ان کے دفاتر پر دھاوا بولا گیا اور کمپنیوں کا سارا سامان اور مشینری زبردستی قبضے میں لے لی گئی۔ ساتھ ہی ساتھ کمپنیوں کے ملازمین کو زبردستی کام کی جگہ سے ہٹا دیا گیا۔ ملازمین کی جانب سے بنائی گئی اس تمام واقعے کی تصاویر اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی زبردستی ڈیلیٹ کروا دیا گیا۔
ترکش کمپنیوں کی جانب سے کہا گیا کہ جہاں دونوں ممالک کے لیڈران رجب طیب ارگان اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان ایسے اقدامات کر رہے ہیں کہ دونوں کمپنیوں کے معاشی اور سفارتی تعلقات کو بہتر بنایا جاسکے ایسے میں ترکش کمپنیوں کے ساتھ یہ رویہ روا رکھنا اس سارے عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
کمپنیوں کی جانب سے کہا گیا کہ ہم پاکستان میں 2012 میں آئے اور ہم نے یہاں 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ ہم نے پاکستان کو وہ سہولیات فراہم کیں جس کا یہ ملک مستحق ہے۔ ہم نے لاہور اور راولپنڈی کو صاف کرنے کیلئے وہ سہولیات فراہم کیں جو شاید ترکی میں بھی فراہم نہیں ہیں اسی لئے ان شہروں کو پاکستان میں ’ماڈرن گاربیج کولیکشن سروس‘ تسلیم کیا جاتا ہے۔ یقیناً یہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور ترکش کمپنیوں کی محنتوں کا نتیجہ ہے۔
کمپنیوں کی جانب سے کہا گیا کہ گو کہ کچھ لین دین کے معاملات اور ملازمین کے ساتھ مسائل کی بناء پر لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ساتھ ہمارا معاہدہ ایک سال قبل ختم ہو چکا ہے مگر ہم نے پھر بھی لاہور میں کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ ہمارے ملازمین کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا معاہدہ فروری میں اختتام پذیر ہو چکا ہے تاہم موجودہ حکومت کی مطمئن ہونے کی وجہ سے ہمارا معاہدہ 9 ماہ کیلئے مزید بڑھایا گیا جس کے ختم ہونے میں ابھی 9 دن باقی تھے۔ اس کے باوجود ہمیں معلوم نہیں کہ ہمارے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا گیا۔
اس واقعے کا ذمہ دار لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو ٹھہراتے ہوئے ترکش کمپنیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے اور قانونی طریقہ کار کے ساتھ اپنا کیس لڑیں گے۔