سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر زمین کے کیس میں مذہب کا کارڈ استعمال کرنے لگے ہیں، انہوں نے اعجاز افضل کو قادیانوں کے حق میں وکالت کرنے والا قانون دان قرار دیدیا ہے۔
گذشتہ روز میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں مخالفین کیساتھ زمین کے تنازع کی سرے سے ہی نفی کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرا اعجاز افضل کیساتھ مقدمہ نہیں بلکہ عداوت ہے کیونکہ وہ ماضی میں 73 کے آئین کے باغیوں اور ختم نبوت کے منکروں کا وکیل رہا ہے۔ اس نے چار قادیانوں کے کیس لڑے، مانسہرہ میں اس کا ریکارڈ آج بھی موجود ہے۔
اس موقع پر صحافی مطیع اللہ جان نے انھیں ٹوکا اور کہا کہ آپ زمین کے تنازع میں آخر مذہب کارڈ کیوں استعمال کر رہے ہیں؟ کیا آپ کے پاس اور ہتھیار ختم ہو چکے ہیں؟
اس پر کیپٹن صفدر نے کہا کہ میرے پاس اتنے ہتھیار ہیں کہ وہ کبھی پشاور ہائیکورٹ تو کبھی سپریم کورٹ بھاگتا ہے۔ میری اعجاز افضل سے وجہ عداوت ہی یہی ہے، یہ ایک روحانیت کا کیس ہے۔ اس معاملے میں اللہ تعالیٰ نے میری ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے۔
https://twitter.com/asmashirazi/status/1473486930025189379?s=20
اس پر پھر مطیع اللہ جان نے موصوف کو پھر ٹوکا اور کہا کہ یہ تو زمین کا کیس ہے، اس میں روحانیت کہاں سے آ گئی؟ اس پر لیگی رہنما نے اپنا ڈھیٹ پن جاری رکھا اور کہا کہ اس زمین کا نہ تو اعجاز سے تعلق ہے اور نہ ہی اس کی اہلیہ سے، اگر زمین ان کی تھی تو انہوں نے اس پر قبضہ کیوں کروایا۔
ان کا کہنا تھا کہ مانسہرہ کے شرفا نے مجھ پر زور دیا کہ اعجاز افضل سے صلح کر لو لیکن میں نے انھیں انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں روز محشر نبی کریم ﷺ کو کیا جواب دوں گا کہ ایک شخص آپ کے منکروں کا وکیل بنا، اب میں اس سے صلح کر لوں۔
مریم صفدر کے خاوند کا کہنا تھا کہ مجھے اس ملک میں مہنگائی کی فکر نہیں، میں کہتا ہوں کہ یا اللہ ہمارے لوگوں کا ایمان بچ جائے۔ آج ہمارے دین، علمائے کرام، روایات، مساجد اور 73 کے آئین کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ اس آئین کو بچائیں، اللہ ہمیں بخش دے گا اور حضور ﷺ کی شفاعت ہمیں نصیب ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: اب لڑائی بلے سے نہیں، احمدیوں کو اعلیٰ عہدوں سے نوازنے والوں سے ہے: کیپٹن ر صفدر کا ایک بار پھر مذہبی کارڈ پر تکیہ
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے مذہب کارڈ استعمال کیا ہو، اس سے قبل بھی وہ ایسے ہی بیانات دیتے رہتے ہیں۔ رواں سال ہی ان کا ایک ویڈیو کلپ منظر عام پر آیا تھا جس میں انہوں نے تحریک انصاف پر الزام عائد کیا کہ وہ احمدیوں کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کر رہی ہے۔
انہوں نے نوشہرہ کے باسیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اب کوئی بلے سے لڑائی نہیں، بلکہ نظریات کی لڑائی ہے۔ یہ تاجدار ختم نبوت زندہ باد والوں اور اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں کے درمیان جنگ ہے۔
کیپٹین (ر) صفدر اس سے قبل بھی ممتاز قادری کو شہید قرار دیتے ہوئے اپنی ہی حکومت پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔ 8 اگست 2017ء کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کیپٹن صفدر نے کہا تھا کہ اگر لوگ عدالتوں کے فیصلوں کو مانتے تو لاکھوں افراد ممتاز قادری کے جنازے میں شرکت نہ کرتے۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ ممتاز قادری نے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو اسلام آباد کی ایک مشہور مارکیٹ میں اس وقت قتل کر دیا تھا، جب وہ انہی کی حفاظت پر مامور تھا۔ ممتاز قادری کا تعلق پنجاب پولیس سے تھا۔