چین میں کرونا کی ویکسین کی تیاری کے بعد اسے پاکستان کو دینے کا دعویٰ غلط نکلا

چین میں کرونا کی ویکسین کی تیاری کے بعد اسے پاکستان کو دینے کا دعویٰ غلط نکلا
گزشتہ روز 92 نیوز کی اینکر سعدیہ افضال نے اپنے پروگرام میں دعوی' کردیاکہ چین نے ویکسین تیار کر لی ہے اور پاکستان کو اپنے تعلقات کی وجہ سے یہ پاکستان کو فراہم کر دی جائے گی۔ پھر یہی دعوی' انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے بھی دہرایا جس میں انہوں نے لکھا کہ بڑی ایکسکلوزو بریکنگ: چین نے کووڈ 19 کی ویکسین تیار کر لی ہے اور پاکستان جلد ہی اسے وصول کرے گا اور یوں پاکستان کرونا کی ویکسین لانچ کرنے والے چند پہلے ممالک میں سے ہوگا۔ اسکے ساتھ ہی انہوں نے این آئی ایچ کے سربراہ میجر عامر اکرم کے ساتھ اپنے انٹرویو کا کلپ جس میں میزبان کے مبہم سے سوال پر مہمان کا مبہم سا   اگر اور مگر کے درمیان بنا ہوا ذمہ دارانہ جواب شامل تھا وہ شئیر کیا جبکہ چینی حکام کی جانب سے وصول ہونے والے خط کو بھی سعدیہ افضال کا واٹر مارک لگا کر شئیر کردیا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اپنے چینل کو ڈری ہوئی انسانیت کے لئے امید اور خوشی کا باعث بننے کا کریڈٹ بھی دے دیا۔  انہوں نے  اس خبر نے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کردیا۔

https://twitter.com/SaadiaAfzaal/status/1252930496037822464

تاہم اگر اینکر کے ہی شئیر کردہ خطوط کا جائزہ لیا جائے تو اس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ چینی حکومت کی زیر سرپرستی چلنے والی فارماسوٹیکل کمپنی سائنوفارم انٹرنیشنل کارپوریشن نے کرونا وائرس کی ایک ان ایکٹویٹڈ ویکسین تیار کی ہے جس کے ٹرائل کے لئے وہ پاکستان میں بھرتی کئے جانے والے شرکا پر اس کا ٹیسٹ کرنا چاہتے ہیں اور اس تجربے کے لئے دونوں کا تعاون چاہتے ہیں۔ جو کہ اس ویکسین کے تجرباتی پروٹوکول کے پہلے اور دوسرے فیز کا حصہ ہوں گے۔ جس کے لئے نیشنل انسٹیوٹ آف ہیلتھ کے پاس تمام لوازمات موجود ہیں۔

چینی فارما سوٹیکل کمپنی کا کہنا ہے کہ انہیں ایسا کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے۔ اس لئے خطوط کی عبارت سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ ویکسین کے چینی حکومت کی جانب سے خطرناک عالمی وبا کی ویکسین کے تجربے کے لئے پاکستانیوں کو چنا گیا ہے جس کے لئے نیشنل انسٹیوٹ آف ہیلتھ کو فوری طور پر انتظامات کرنے کے بارے کہا گیا ہے۔ نہ کہ یہ کوئی ایسی ویکسین ہے جو چین میں  اپنے تجرباتی مراحل سے گزر چکی ہو اور پھر وہ پاکستان میں محفوظ استعمال کے لئے بھیجی جا رہی ہے۔

عالمی ادارہ صحت ، اور ویکسین بنانے کا تجربہ رکھنے والے ماہرین کے مطابق کوئی بھی ویکسین اس وقت تک تیار نہیں قرار دی جا سکتی جب تک کہ وہ تجربات کے تمام مراحل مکمل کر چکی ہو۔ یوں اس دعوی' میں نہ صرف جھول ہے بلکہ یہ تکنیکی زباندانی کے پیچھے چھپا ہوا ایک ویکسین کے تجربے کا خطرات سے بھرپور معاملہ بھی ہے۔ ماہرین نے تین ماہ میں ویکسین کی تجربات اور انکے نتائج آنے کے دعویٰ پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ 

دوسری جانب پاکستان میں کرونا وائرس بے قابو ہو گیا ہے۔ گزشتہ دو دنوں میں 832 روزانہ کی اوسط کے ساتھ 1664 کیسز کا اضافہ ہوا ہے۔ جو کہ ایک خطرناک شرح ہے۔ جبکہ اموات کی تعداد میں بھی اچانک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور گزشتہ دو دنوں میں 44 اموات سامنے آئیں ہیں۔کرونا کے کلوذڈ کیسز یا ایسے کیسز جن کا فیصلہ ہو چکا ہے ان کو اگر دیکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اب تک کل 2557 کیسز کلوز ہو چکے ہیں جن میں سے 220 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 2337 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ یوں شرح اموات 9 فیصد بنتی ہے۔