اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسد عمر وزرات سے استعفیٰ دینے کے بعد پہلی مرتبہ ایوان میں آئے تو حکومتی ارکان نے ڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا۔ اپنے خطاب میں اسد عمر کہنا تھا کہ بلاول کی انگریزی کی تقریر پر بھی مجھے اعتراض نہیں تھا، بلاول کی تقریر پر میں نے انھیں غدار نہیں کہا تھا، انگریزی میں تقریر پر یہ ضرور کہا تھا پاکستان کیخلاف استعمال ہو گی۔
اسد عمر نے کہا کہ بدقسمتی سے اگلے دن بلاول کی بات بھارتی میڈیا اور اخبارات دہرا رہے تھے، بھارتی میڈیا کہہ رہا تھا جو ہم الزام لگا رہے ہیں وہی بلاول زرداری کہہ رہے ہیں، انکا یہ بھی کہنا تھا کہ بلاول غدار ہے نہ ملک کے خلاف لیکن ان کی بات سے اتفاق نہیں،یہ پاکستان کیلیے اچھی نہ تھ۔
اسد عمر نے کہا کہ بلاول کی تقریر میں بڑی تشویش تھی کہ پاکستان کا معاشی قتل ہوگیا،بلاول نے یہ بھی کہاتحریک انصاف کی ٹیم نا اہل اور ناکام ہے،پاکستان کا معاشی قتل ہو رہا ہے تو یہ خطرناک بات ہے نہیں ہونا چاہیے، تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو شاید ہم نے اس سے بدتر حالات دیکھے ہیں، معیشت کی ترقی کی رفتار سست ہو رہی ہے تو فکر کی بات ہے، ترقی کی رفتار واقعی وہ نہیں جس کی پاکستان کو ضرورت ہے ، ترقی کی رفتار تین سے چار فیصد کے درمیان ہے ، یہ صورت حال ادائیگیوں میں توازن کے بحران کا فطری نتیجہ ہے ، بلاول کو کسی نے نہیں بتایا زرداری حکومت میں ترقی کی اوسط رفتار 2.8 فیصد تھی۔
اسد عمر نے ایف بی آر کے اہداف بھی پورے نہ ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ پی پی حکومت میں سالانہ اہداف میں 5 فیصد تک بھی کمی رہی۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو قرضوں کی بڑی فکر ہے کہ قرضے بڑھ رہے ہیں، پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں قرضوں میں 135 فیصد اضافہ ہوا اور پی پی حکومت نے 4 سورما وزیر خزانہ بدلے، اب بتائیں اگر ہم نااہل ہیں تو آپ نااہل ترین تھے یا ناکام ترین ترین تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال خزانے کو بےدردری سےلوٹا گیا، اب ان پر گھیرا تنگ ہورہا ہے جو حکومت نہیں کررہی، یہ نیب اور عدالتیں کررہی ہیں، فالودے والوں کے اکاؤنٹس سے پیسے نکل رہے ہیں، ان حالات میں انہیں پریشانی تو ہوگی، اس کا اظہار کرنا ان کا حق ہے، جب سوئس اکاؤنٹس، سرے محل، دبئی ٹاور اور پارک لین کے اپارٹمنٹ خطرے میں ہوں اور اس کے ساتھ ایک ایسی حکومت ہو جو ملک کے معاشی مافیا کے سامنے کھڑی ہو جب ان کو دروازے بند ہوتے نظر آئیں تو ان کا اور ان کا ملاپ بہت طاقتور جوڑ ہے جو سنائی دے رہا ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان غیور ملک ہے، کسی کے کہنے پر گھٹنے نہیں ٹیکے گا، کوئی آسان حل نہیں، ہم نے مشکل فیصلے کیے اور آگے بھی کرنے ہیں، اگر عوام کو نظر آئے گا کہ بہتری کا سفر شروع ہورہا ہے تو وہ مشکل برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یاد رہے اس سے قبل بلاول نے تحریک انصاف کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ نااہل اورناکام حکومت نے عوام کا معاشی قتل کیا، پاکستان کا شدید نقصان کیا جا رہا ہے۔