سری لنکن حکام دہشت گرد حملوں کے خطرات کے بارے میں آگاہ تھے

سری لنکن خفیہ ایجنسی کے حکام کو ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی بدترین کارروائی کے بارے میں مبینہ طور پر چند گھنٹے پہلے ہی اطلاع مل چکی تھی۔

یاد رہے کہ اتوار کو مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور چار ہوٹلوں میں ہونے والے خودکش حملوں میں 321 افراد ہلاک اور پانچ سو سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے اور اسے نیوزی لینڈ میں ہونے والے کرائسٹ چرچ حملوں کا ردعمل قرار دیا ہے، ان حملوں کے باعث جزیرہ نما ریاست میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے جو قریباً ایک دہائی قبل ختم ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے ایک پرامن ملک بن چکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں چھ بم دھماکے، 137 افراد ہلاک

سری لنکا کی وزارت دفاع اور بھارتی حکومت کے ذرائع نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ اداروں نے گرجا گھروں پر خودکش حملوں سے دو گھنٹے قبل اس بارے میں مبینہ طور پر سری لنکن حکام کو خبردار کر دیا تھا۔

تاہم، سری لنکن وزارت دفاع کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ یہ وارننگ پہلے حملے کے کئی گھنٹوں بعد بھیجی گئی تھی۔



دوسری جانب، سری لنکن محکمہ دفاع کے ہی ایک اور ذریعے نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہفتے کی رات کو بھی دہشت گرد حملوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا جب کہ بھارتی حکومت کے ایک عہدے دار نے بھی یہ کہا ہے کہ سری لنکا کے خفیہ اداروں کو چار اپریل اور 20 اپریل کو بھی اسی نوعیت کے خطرات کے بارے میں وارننگ دی گئی تھی۔

تاہم، سری لنکا اور بھارت نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی بھی مؤقف ظاہر نہیں کیا۔

سری لنکن حکام کے داعش کی جانب سے خطرے پر ردعمل ظاہر کرنے میں ناکامی کے باعث اس بات کا خوف پیدا ہو گیا ہے کہ وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے اور صدر میتھری پالا سریسینا میں موجود سیاسی اختلافات قومی سلامتی کے لیے مزید خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا دھماکوں میں ڈینش ارب پتی کے تین بیٹے ہلاک

یاد رہے کہ سری لنکن صدر نے سیاسی اختلافات پر وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے کو برطرف کر دیا تھا جنہیں بعدازاں سپریم کورٹ کے حکم پر بحال کر دیا گیا تھا۔