پنجاب حکومت نے صدیوں پرانے ’پٹواری سسٹم‘ کو بحال کر دیا

پنجاب حکومت نے صدیوں پرانے ’پٹواری سسٹم‘ کو بحال کر دیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پنجاب حکومت نے صوبے میں اراضی کے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے کے بجائے اصلاحات کے نام پر لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹس میں دوبارہ پٹواری نظام متعارف کروانے کا آغاز کردیا۔

اس سے قبل مسلم لیگ ن کی حکومت نے  پٹواری نظام کو آہستہ آہستہ ختم کر کے 144 ریکارڈ سنٹرز تعمیر کئے تھے۔ اراضی سنٹر مراکز کی وجہ سے سروس ڈیلوری میں بہتری آئی اور جبکہ پٹواری کی مداخلت کو روکتے ہوئے ٹیکسوں کی وصولی کے نظام میں کرپشن پر قابو پایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے اراضی ریکارڈ سنٹر کو قانون گو ماڈل پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دیہی سطع پر دیہی مرکز مال پر کنٹرول پٹواریوں کے ہاتھ میں دینے کا فیصلہ ممبر ریوینیو بورڈ بابر حسین تارڑ کے مشورے سے کیا گیا۔

اس ضمن میں بورڈ آف ریوینیو نے سینکڑوں پٹواریوں کی بھرتی کے لئے منظوری بھی دے دی ہے جس کے لئے صوبہ بھر سے تحصیل اور ضلع انتظامیہ نے باضابطہ اشتہارات بھی دے دئیے ہیں۔

ابتدائی منصوبے کے مطابق ، صرف کمپیوٹرجاننے والے پٹواریوں اور قانون گو کو دیہی مراکاز مال (ڈی ایم ایم) میں خدمات انجام دینے کے لئے ذمہ داری سونپی جائیں گی  جس کے لئےپنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ لینڈ ٹیکس کے عہدیداروں کو تربیت دیں اور اس کے لئے الگ لاگ بنائیں۔ تاکہ وہ رجسٹریوں وغیرہ کا اندراج کر سکیں۔

دوسری جانب پٹواریوں کو لیپ ٹاپ فراہم کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ق) ، جو پنجاب میں پی ٹی آئی کی ایک اہم اتحادی ہے ، نے پنجاب حکومت کے اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جو طلبہ کے لئے لیپ ٹاپ ڈی ٹی ایم میں خدمات کے لئے پٹواریوں کے حوالے کرنے کا تھا۔ مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی نے مارچ میں ایک ٹویٹ کے ذریعے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت طلباء کے لئے استعمال شدہ کمپیوٹروں کو استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اراضی کے ریکارڈ کا مینوئل طریقہ کار پورے قانونی نظام پر بوجھ بنا ہوا ہے کیوں کہ پٹواری اور فیلڈ ریونیو عہدیدار اس میں تبدیلی کرسکتے ہیں، مینوئل طریقہ کار کو کمپیوٹرائزڈ نظام نے ختم کردیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کی بیوروکریسی حکومت کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کررہی ہیں کہ مینوئل نظام کمپیوٹرائزڈ نظام سے بہتر ہے۔

عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس طرح تبدیل اور تصدیق کرنے کا اختیار اراضی ریکارڈ سینڑ سے پٹواریوں، ریونیو فیلڈ افسران کو منتقل ہوجائے گا، اس نظام کو مینوئلی سنبھالنے سے سماجی ابتری پیدا ہوگی اور ریکارڈ اور تبدیلی کے مینوئل طریقہ کار کے ذریعے بہت سے چھوٹے کسان خاندانوں کو نظام سے باہر نکال دیا جائے گا۔

اس حوالے سے ایک سینئر ضلعی افسر کا کہنا تھا کہ اس طرح ایک متوازی نظام قائم ہوجائے گا جس میں زیادہ تر اراضی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ جبکہ ریونیو کے کچھ حلقے پرانے پٹواری نظام پر چل رہے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے اسپانسر کردہ منصوبے کے تحت پنجاب میں اراضی کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے پر کام کیا گیا تھا، اربوں روپے مالیت کے اس منصوبے کا نام لینڈ ریکارڈ منیجمنٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم تھا جس کا مقصد صدیوں پرانے پٹواری نظام کو ختم کرنا تھا۔