شاہ محمود نے قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی، حکومت نے معاملہ سیاسی بنا دیا

شاہ محمود نے قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی، حکومت نے معاملہ سیاسی بنا دیا
اچھے کام کی تعریف نہ کرنا صرف جہالت کی علامت نہیں بلکہ آپ کے قد کو بھی نیچا کر دیتی ہے مگر اگر کوئی طبقہ اس اچھے کام کے مجموعی فائدے اور جیت کو خود چند اشخاص کے مقابلے میں لا کر صرف ایک جھند کی جیت قرار دے تو پھر اس بیچارے محنتی کی محنت بھی مشکوک اور بحیثیت قوم نہیں اسےطبقاتی بانٹ کے ہاتھوں ذلیل ہونا پڑتا ہے!

وزیر خارجہ کا منصب کسی سیاسی جماعت کا منصب نہیں بلکہ قوم و ملک کا منصب ہے اس کے ساتھ جڑی اچھائی برائی کا تعلق بھی ملک و ملت سے ہے!

میں اپنی ذاتی مثال سے اس کو ثابت کر سکتا ہوں جو لوگ میرے پرانے پڑھنے سننے جاننے والے ہیں وہ بخوبی واقف ہیں کہ ہندوستانی چینلز پر جب مجھے بطور پاکستانی ایکٹویسٹ (سماجی کارکن یا بلاگر) مدعو کیا جاتا ہے تو وہاں سوال تحریک انصاف، مسلم لیگ نواز، پیپلز پارٹی کا نہیں بلکہ سوال پاکستان پر ہوتا ہے پاکستان کی پالیسیوں پر ہوتا ہے قطع نظر اس سے کہ حکومت یا اپوزیشن میں کون ہے، وہاں میڈیا پر پاکستان کی نمائندگی کرتے وقت میں نے اپنی ملک کے اندرونی اختلافات کو کبھی خود پر حاوی نہیں ہونے دیا مجھ جیسے شدید قسم کے تحریک انصاف اور عمران خان کے ناقد کو بھی وہاں مجموعی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کو مقدم رکھتے ہوئے عمران خان کا دفاع کرنا پڑا ہے اور میں نے ایسا کیا اورمجھے اس پر کوئی ندامت بھی نہیں۔

حال ہی میں شاہ محمود قریشی نے بطور "پاکستانی" وزیر خارجہ سی این این کو اسرائیل فلسطین معاملے پر تفصیلی اور زبردست انٹرویو دیا۔ میڈیا اور عالمی سیاست کے طالبعلم یا نظر رکھنے والے سی این این کا مزاج بخوبی جانتے ہیں اور شاہ محمود قریشی سے بھی اسی بابت سوال اور طنز شروع کئے تو شاہ محمود قریشی نے اینکر سمیت چینل اور اسرائیل کی میڈیا ہینڈیلنگ کو زبردست بے نقاب کیا اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ شاہ محمود قریشی چونکہ پاکستان میں جس جماعت کے آجکل رکن ہیں اور ان کی حکومت کے وزیر خارجہ ہیں وہ جماعت بھی ملک میں میڈیا سینسر شپ اور پروپیگنڈہ کروانے میں میڈیا کو بخوبی ہینڈل کئے ہوئے ہے لہذا شاہ صاحب کا تجربہ بخوبی تھا جس بنیاد پر انہوں نے اینکر کو کھڑی کھڑی سنا دیں، مگر قطع نظر اس سے کہ پاکستان کے اندرونی حالات میں کیا معاملات زیر گردش ہیں بطور ’پاکستان‘ کے نمائندہ شاہ محمود قریشی نے عالمی سطح پر پاکستان کی عزت میں اضافہ کروایا اس میں کوئی دو رائے نہیں ۔ انہوں نے عالمی گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے میں ایک زبردست قدم اٹھایا، ہمیں اس کی تعریف کرنے چائیے اور ہم کر رہے مگر معاملات متنازعہ تب ہوتے جب ملک میں موجود ایک جھند شاہ محمود قریشی کی بطور پاکستانی وزیر خارجہ جیت کو ایک خاص طبقے کی جیت اور ایک خاص طبقے کی ہار ثابت کرنے میں جڑ جائے۔

تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیمز کی جانب سے اس واقع پر لگاتار تین روز سے بیہودگی کی ساری حدیں پار کی جا رہی ہیں (ہمیشہ کی طرح) انصافی ٹیمز نے اس واقع کو اتنا غیر سنجیدہ اور متنازعہ کر دیا ہے کہ اس کا بڑی دنیا میں فائدہ تقریباً ختم سا ہو گیا ہے۔ معاملہ فلسطین و اسرائیل سے متعلق تھا اور عالمی میڈیا کو یہ باور کروانا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف آپ کے گٹھ جوڑ کا معاملہ انتہائی بیہودہ ہے اسرائیل جیسی غیر قانونی ریاست کا ساتھ آپ لوگوں پر کالا دھبہ ہے مگر یہاں ملک میں جیت کا معیار کچھ اور نکلا اس کو بھی ن لیگ اور تحریک انصاف کے مابین رسا کشی کی نظر کر دیا گیا اور بجائے اس معاملے پر پوری قوم سے مبارک باد وصول کرنے کے دوسری جانب سے طنز و تنقید کے نشتر چلا دئیے گئے!

اس طرح کی انتہائی غیر سنجیدہ حرکات نا صرف حکومت کی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ قوم و ملک کے مستقبل کو بھی داغدار کر رہی ہیں۔ ہم آج بھی طبقوں میں بنٹ کر ایک دوسرے کے خلاف ہر حد تک جانے کو تیار ہیں اور بطور قوم یک جان ہو کر دنیا کا مقابلہ کرنے پر پریشان اور ناکام ہیں۔

 

عظیم بٹ لگ بھگ 8 برسوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ بطور سماجی کارکن ملکی و غیر ملکی میڈیا فورمز اور ٹیلی وژن چینلز پر پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہیں۔ سردست وہ سماء ٹی وی کے ساتھ بطور ریسرچر اور پروڈیوسر وابستہ ہیں۔ ان کا ٹویٹر ہینڈل یہ ہے؛ Azeembutt_@