پاکستانی مذہبی اور قبائلی رہنماؤں کا ایک وفد مفتی تقی عثمانی کی سربراہی میں افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گیا ہے۔
دورے کے دوران مفتی تقی عثمانی کی سربراہی میں پاکستانی مذہبی اور قبائلی رہنماؤں کے وفد کی افغان طالبان حکومت کے سینیئر حکام سے ملاقاتیں ہوں گی اور کالعدم تحریک طالبان کے رہنماؤں سے ملاقات بھی متوقع ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے بھی پاکستانی وفد کے افغانستان میں موجود ہونے اور مسلح گروہ کے سربراہ نور ولی محسود سمیت دیگر قائدین سے متوقع ملاقات کی تصدیق کی۔
اس سے قبل بین الاقوامی جریدے عرب نیوز کی جانب سےصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے مفتی تقی عثمانی کے دورہ افغانستان اور اعلیٰ افغان قیادت سے ملاقات کی خبر پر ٹیلی فون پر رابطہ کیا گیا تھا جس کا جواب دینے سے گریز کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان کی حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان افغان طالبان کی ثالثی میں مذاکرات کئی ماہ سے جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران فائر بندی پر دو مرتبہ اتفاق ہوا۔
کچھ عرصہ قبل قبائلی عمائدین کے وفد نے افغانستان کا دورہ بھی کیا تھا جس میں تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ بھی ان کی براہ راست ملاقاتیں بھی ہوئی تھیں۔
تحریک طالبان پاکستان معاہدے کی کامیابی کے لیے اپنے کئی ساتھیوں کی رہائی، مالاکنڈ ڈویژن کی طرز پر سابق فاٹا میں نظام عدل کے نفاذ اور ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہونے والے طالبان کی نگرانی نہ کرنے جیسے مطالبات کر رہی ہے۔