• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

روایتی میڈیا کے دن گنے جا چکے، متبادل میڈیا صحافت کا مستقبل ہے

اگر گزشتہ 75 برسوں کا جائزہ لیا جائے تو سیاسی انجینئرنگ میں سب سے اہم کردار اسی رسمی سیٹھ میڈیا نے ادا کیا ہے۔ غیر جمہوری قوتوں نے ابلاغ کے ذرائع ان افراد اور خاندانوں کے ہاتھوں میں تھما دیے جن کا مطمع نظر ایک آزاد، جمہوری، خوشحال اور ایماندار معاشرے کی تشکیل کے بجائے طاقت اور دولت کا حصول تھا۔

طالعمند خان by طالعمند خان
جنوری 13, 2023
in تجزیہ
17 0
0
روایتی میڈیا کے دن گنے جا چکے، متبادل میڈیا صحافت کا مستقبل ہے
20
SHARES
96
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

گزشتہ شب ‘میڈیا عوام یا خواص کے لئے’ کے عنوان سے یوٹیوب پر ایک وی لاگ سننے کا موقع ملا۔ میڈیا پر خصوصاً اس سے وابستہ لوگوں سے رسمی ابلاغ پر تنقیدی جائزہ بہت کم سننے اور پڑھنے کو ملتا ہے۔ مذکورہ یوٹیوب چینل دو سینئر صحافی، جو مین سٹریم میڈیا سے بھی وابستہ ہیں، چلا رہے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر رسمی میڈیا پر نرم لیکن پھر بھی ایک تنقیدی جائزہ پیش کیا۔ یہ تجزیہ چند نئے رجحانات کی غمازی کرتا ہے؛ ایک یہ کہ چاہے آپ رسمی ذرائع ابلاغ میں جس مرتبے پر بھی فائز ہوں اور جتنی بھی کوشش کر لو پھر بھی ایسا نہیں کرسکتے۔ دوسرا یہ کہ اب متبادل ذرائع ابلاغ کی دستیابی کی وجہ سے صرف رسمی میڈیا اب فوری خبر و معلومات کا ذریعہ نہیں رہا، نہ ہی یہ قابل اعتماد ہے اور نہ معلومات کو عام کرنے پر اس کی اجارہ داری رہی ، ورنہ یہ سطریں بھی کبھی دن کی روشنی نہ دیکھتیں۔ تیسرا اس حقیقت کی بھی دلالت کرتا ہے کہ میڈیا ہاؤسز (ٹی وی چینلز اور اخبار مالکان) اور کارکن صحافی دو الگ معاشی اور نظریاتی طبقے ہیں اور مؤخرالذ کر طبقہ چند استثنا کے علاوہ بہت کچھ نہ چاہتے ہوئے بہ امر مجبوری میڈیا مالکان کے مفادات کی خاطر کرنے پر مجبور ہوتا ہے کیونکہ جسمانی قتل سے معاشی قتل زیادہ دردناک ہوتا ہے۔

ایسا نہیں کہ اس ملک میں متبادل میڈیا پر پیش کیا جانے والا مواد آپ کی جان کو خطرے میں نہیں ڈالتا لیکن کچھ نہ کچھ مالی فائدے کی وجہ سے معاشی قتل سے تحفظ ضرور دیتا ہے۔ لہٰذا سردست تو عوام سے میری اپیل ہے کہ اس طرح کے متبادل آزاد میڈیا اور ان کے چلانے والوں کی حوصلہ افزائی ہمارا فرض بنتا ہے۔ غیر جمہوری طاقتوں کے کنٹرول میں چلنے والے سیٹھ میڈیا سے اس ملک کی سیاست اور اقتدار آزاد کرانے میں ہمارا کردار بس اتنا ہے کہ اس قسم کے سنجیدہ اور آزاد متبادل ویب ٹی وی چینلز اور یوٹیوب چینلز کو سبسکرائب کرکے سنیں۔

RelatedPosts

سوشل میڈیا پر خواتین سیاست دانوں کی کردار کشی روکنے کے لئے قوانین کی ضرورت ہے

خواتین کا فن لینڈ کی وزیراعظم کیساتھ اظہارِ یکجہتی، سوشل میڈیا پر ڈھیروں ڈانس ویڈیوز شیئر

Load More

اگر گزشتہ 75 برسوں کا جائزہ لیا جائے تو سیاسی انجینئرنگ میں سب سے اہم کردار اسی رسمی سیٹھ میڈیا نے ادا کیا ہے۔ غیر جمہوری قوتوں نے ابلاغ کے ذرائع ان افراد اور خاندانوں کے ہاتھوں میں تھما دیے جن کا مطمع نظر ایک آزاد، جمہوری، خوشحال اور ایماندار معاشرے کی تشکیل کے بجائے طاقت اور دولت کا حصول تھا۔ اس ناپاک گٹھ جوڑ کے نتیجے میں پورے معاشرے میں غیر سیاسی پن عام ہوا۔ ریاستی اختیارات، وسائل اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے محرومی، ہر قسم کی شدت پسندی اور بدعنوانی کو فروغ دیا۔

روایتی میڈیا کا کام تھا کہ وہ ظلم، جبر، استحصال، بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف عوام کی آواز بنے لیکن شومئی قسمت کہ یہ خود اسی رنگ میں رنگتا چلا گیا۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر آپ کسی غریب بے روزگار نوجوان کو رپورٹر بنائیں، وہ بھی سفارش پر، بغیر تنخواہ کے اس کے ہاتھ میں قلم یا مائیک پکڑا کر اس سے بولیں کہ جاؤ کچھ پیدا کرو، آدھا تیرا اور آدھا میرا۔ بھلا اس حال میں وہ کس قسم کی صحافت کرے گا۔ ظاہر ہے وہ کسی حکمران، سیٹھ یا سیاسی اور کاروباری شخصیت یا کسی سرکاری افسر کی چوکھٹ پر حاضری لگا کر ان کی شان میں خود قصیدے لکھے گا یا جو اس کو لکھا ہوا ملے گا وہی شائع کر دے گا یا پھر بلیک میلنگ پر اتر آئے گا۔

اس معاملے میں علاقائی اور مقامی یعنی اضلاع کی سطح پر اخبارات قابل اعتراض سرگرمیوں میں زیادہ ملوث بتائے جاتے ہیں۔ مثلاً ایک بندہ دوسرے علاقے سے آ کر سوات سے اخبار نکالنا شروع کرتا ہے اور چند سالوں میں گروپ بنا کر اس کو دوسرے اضلاع تک پھیلا کر خود اسلام آباد میں کوٹھی لے کر ایک پورشن میں خود رہنا شروع کرتا ہے اور دوسرے میں دفتر بنا کر خود چیف ایڈیٹر اور بیٹے کو نیوز ایڈیٹر لگا کر اخبار چلا رہا ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ اصولی صحافت اور دو تین ہزار سرکولیشن سے تو ممکن نہیں ہے۔ ظاہر ہے اخبار سرکاری گزٹ بنے گا، بے تنخواہ رپورٹر خبر لگانے کی قیمت پانچ سو روپے سے لے کر ایک ہزار تک وصول کرنے پر مجبور ہوگا اور خبر سرخی کسی کے نام کی ہوگی اور تفصیل کسی اور کے نام کی شامل ہو گی کیونکہ ایڈیٹر نے تو شائع ہونے سے پہلے کاپی پڑھنی ہوتی ہے اور نہ ہی بعد میں۔

اس قسم کے اخبارات کی تعداد اتنی ہے کہ شاید اب پریس اینڈ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی نہیں معلوم ہو گا۔ اس طرح کے اخبارات میں جمہوری سیاسی لوگوں کی خبر شائع ہونا تو پاپولیرٹی کے بجائے بدنامی کا باعث بنے کا اندیشہ زیادہ ہے۔ ویسے تو دیوار پر لکھا ہوا نظر آ رہا ہے کہ آزاد متبادل میڈیا کے آنے کے بعد اس قسم کے میڈیا کا وقت بہت کم رہ گیا ہے لیکن پھر بھی جمہوری سیاسی قوتوں، دانشوروں اور لکھاریوں کا فرض بنتا ہے کہ مین سٹریم میڈیا کے اس رجحان کی حوصلہ شکنی کرکے آزاد سنجیدہ متبادل میڈیا کی حوصلہ افزائی کرکے اس کو فروغ دیں۔ ساتھ ساتھ اپنے سوشل میڈیا پر توجہ دے کر کنٹرولڈ رسمی میڈیا کے متبادل کو فروغ دیں۔

Tags: اخباراتٹی وی چینلرسائلروایتی میڈیاسرکولیشنسوشل میڈیامیگزیننئے ذرائع ابلاغنیوز کلچرویب چینلز
Previous Post

پاکستان کی سیاست میں تحریک عدم اعتماد کا کھیل

Next Post

‘پنجاب میں اعتماد کے ووٹ کا کھیل اسٹیبلشمنٹ کا تھا’

طالعمند خان

طالعمند خان

طالعمند خان فری لانس صحافی ہیں اور نیا دور کے لئے لکھتے ہیں۔

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
‘پنجاب میں اعتماد کے ووٹ کا کھیل اسٹیبلشمنٹ کا تھا’

'پنجاب میں اعتماد کے ووٹ کا کھیل اسٹیبلشمنٹ کا تھا'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In