پارلیمان نے 'توہینِ پارلیمنٹ قانون' تو بنا لیا، توہینِ عوام بل کب لائیں گے؟

پارلیمان نے 'توہینِ پارلیمنٹ قانون' تو بنا لیا، توہینِ عوام بل کب لائیں گے؟
آج کل پارلیمنٹ میں بل بنانے اور پاس کرنے کی فیکٹری دن رات نت نئی پروڈکٹس بنانے اور پیش کرنے میں مصروف عمل ہے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ کم از کم اسمبلی کا اصل کام یعنی Legislation آخرکار شروع تو ہوا، چاہے وہ ذاتی یا گروہی مفادات کیلئے ہی سہی۔

سب سے زیادہ جس بل نے میرے دماغ کی چولیں ہلا دیں وہ چند دن پہلے پاس کیا جانے والا 'توہین پارلیمنٹ بل' ہے۔ اتفاق کی بات ہے جو صاحب یہ بل اسمبلی میں پیش کر رہے تھے وہ میرے سسرالی حلقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور میں چونکہ خاندانی لوگوں کی طرح اچھا 'رن مرید' ہوں تو اپنے سسرالی حلقہ کے سیاسی پیچ و خم کا علم بھی رکھتا ہوں۔ بلکہ مجرک صاحب کو سر سے پاؤں تک عرصہ 40 سال سے جانتا ہوں (گو وہ مجھے نہیں جانتے) لہٰذا جب وہ بل پیش کر رہے تھے تو میری توجہ بل کے contents سے زیادہ ان کے contents پر تھی اور میرا دماغ پھٹ رہا تھا۔

میرا اس سے تعلق نہیں کہ یہ بل آگے چل کر کن حالات میں اور کن پر لاگو ہو گا لہٰذا میرا واسطہ ایک پاکستانی شہری اور ووٹر کے لحاظ سے توہین پارلیمنٹ کے مندرجات سے کچھ الگ ہی ہے۔ میری ناقص رائے میں توہین پارلیمنٹ کا سب سے بڑا سبب تو اس کے اکثر ممبران بذات خود ہیں گو میں ذاتی طور پر کسی کا نام نہیں لے رہا۔ مجھے 1985 سے کبھی کبھار اسمبلی اجلاس لائیو دیکھنے کا موقع ملتا رہا ہے اور اتفاق سے برطانیہ کے ہاؤس آف پارلیمنٹ کا اجلاس بھی اٹینڈ کرنے کا موقع ملا ہے تو میں جب caliber کا تقابلی جائزہ لیتا ہوں تو میرا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ اس کی ایک مثال تو دور حاضر کے اپوزیشن لیڈر ہیں۔

میں بعض ممبران کو ذاتی طور پر قریب سے جانتا ہوں۔ ان سمیت اکثر ممبران باکردار اور ایماندار ہیں لیکن بہت سارے ایسے لوگ بھی ان مقدس ایوانوں میں تشریف فرما ہیں کہ ان کی موجودگی بذات خود پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ ان لوگوں کی اچھی خاصی تعداد کرپشن کی دلدل میں گوڈے گوڈے دھنسی ہوئی ہے اور ایک عام پاکستانی کو ان نام نہاد معتبر لوگوں سے گھن آتی ہے۔

ایک مثل ہے گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے، لہٰذا میرے تجزیہ کی شہادت آج کل شاہد خاقان عباسی یا جمشید دستی کے سوشل میڈیا پر دیے گئے بیانات سے بھی مل جاتی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ یہ لوگ ہم جیسے محنت کش Tax payers کے پیسوں سے اربوں روپوں کی تنخواہ اور مراعات حاصل کرتے ہیں اور دولت کی مزید ہوس کو مٹانے کے لیے کروڑوں کے فنڈ سے کمیشن کھاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ہوس کی اس دوزخ کو مزید بھرنے کے لیے 30 سے 70 کروڑ میں اپنے ضمیر کا سودا کرتے نظر آتے ہیں۔

آخر میں ایک خواہش کے ساتھ اپنی بات ختم کرتا ہوں کہ یہ پارلیمنٹ 'توہین عوام' کا بل کس دن پاس کرے گی؟