حیرت میں ہوں کہ پنجاب اسمبلی میں آخر ہوا کیا؟ عمران خان

حیرت میں ہوں کہ پنجاب اسمبلی میں آخر ہوا کیا؟ عمران خان
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی سپیکر کی جانب سے مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کرنے کے معاملے پر قوم سے خطاب میں کہا کہ حیرت میں ہوں کہ پنجاب اسمبلی میں کیا ہوا؟ ڈپٹی سپیکر کو ایسی رولنگ دینے پر شرم آنی چاہیے۔

واضح رہے کہ آج وزارت اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں پرویز الہیٰ 186 ووٹ لینے کے باوجود وزارت اعلیٰ کا عہدہ حاصل نہ کرسکے۔ ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے چوہدری شجاعت حسین کے خط کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کردیئے جس کے بعد حمزہ شہباز 179 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ نظام انصاف کو آصف زرداری اور نواز شریف کو پکڑنا ہوگا، ہمیشہ کہتا رہا ہو کہ انہیں این آر او نہیں دوں گا، جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں، اگر چھوٹے چور جیل میں جائیں اور بڑے ڈاکو رشوت دے کر چھوٹ جائیں تو ایسے میں بڑی قوم نہیں بن سکتے۔

عمران خان نے قوم سے احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کوئی قانون اپنے ہاتھ میں نہ لے، آج سب کو احتجاج کرنا چاہئے، رات میں نکلیں اور بتائیں کہ ہم بھیڑ بکریاں نہیں انسان ہیں، سب کو کہتا ہوں کہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں تاکہ انہیں پتہ چلے کہ پاکستانی زندہ قوم ہیں، گزشتہ تین ماہ میں جو دیکھا پوری زندگی میں نہیں دیکھا، جمہوریت اور عوامی مینڈیٹ پر جو ظلم کیا ہے اس کیخلاف احتجاج کرنا ہوگا۔

انہوں نے موجودہ حکمرانوں کو مافیا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مافیا سیاستدان نہیں، عوام کو حقارت سے دیکھتے ہیں، آپ کو انسان نہیں بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں، جب تک پرامن احتجاج نہیں کریں گے کچھ نہیں ہوگا۔

سابق وزیراعظم کا پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے بھی سندھ ہاؤس میں منڈی لگی، سیاستدانوں کے ریٹ لگ رہے تھے، جیسے بھیڑ بکریاں بکتی ہیں ارکان پارلیمنٹ ویسے ہی بک گئے، پارلیمنٹ کے پاس فوج نہیں اخلاقیات ہوتی ہے، جمہوریت میں اخلاقیات ہی سب سے اہم ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی رولنگ ہے کہ پارلیمنٹری پارٹی کا سربراہ فیصلہ کرتا ہے کہ کسے ووٹ دینا ہے، انحراف کرنیوالے اپنے اراکین کیخلاف میں نے بطور پارٹی سربراہ خط لکھا تو رد ہوگیا تھا، پارلیمنٹری لیڈر کے خط پر ان اراکین کیخلاف کارروائی ہوئی تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو کہتا ہوں کہ سب کی نظریں آپ کی طرف ہے، وکلاء سے بات ہوئی ہے، آرٹیکل 63 اے میں واضح لکھا ہے کہ فیصلہ پارلیمنٹری سربراہ کا چلے گا، چوہدری شجاعت پارٹی سربراہ ہیں پارلیمنٹری ہیڈ نہیں