حسینؑ رب کا، حسینؑ سب کا

حسینؑ رب کا، حسینؑ سب کا
حسینیت اور یزیدیت کی جنگ کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ ہے جو تاقیامت جاری رہے گی۔ یہ جنگ نہ کسی مسلک کی ہے اور نہ ہی کسی مذہب کی بلکہ یہ جنگ انسانیت اور بربریت کے درمیان ہے، حق اور باطل کے درمیان ہے۔ ہر وہ شخص جو ظلم کے خلاف آواز اٹھائے اور حق کے لئے لڑے وہ حسینی ہے اور ہر وہ شخص جو ظلم کرنے والا ہو یا ظالم کا مددگار ہو یزیدی ہے۔

کربلا کی جنگ اقتدار کے لئے نہیں بلکہ حق اور باطل کے درمیان تھی۔ حضرت امام حسینؑ اور ان کے خاندان نے عظیم قربانیاں دے کر اسلام کو بچایا اور باطل کو شکست دی۔ حق اور باطل کی جنگ میں ہمیشہ فتح اس کو نصیب ہوتی ہے جو حق پر ہو۔ واقعہ کربلا ہمیں ایک سبق دیتا ہے کہ چاہے حق پر چلنے والوں کی تعداد مٹھی بھر ہو اور سامنے باطل کا لشکر لاکھوں کا ہو تب بھی ہار نہیں ماننی چاہیے اور نہ ہی اپنے راستے سے ہٹنا چاہیے بلکہ حق کے راستے پر گامزن رہنا چاہیے بھلے اس کے لئے آپ کو کچھ بھی قربان کرنا پڑے۔

حسینی وہ نہیں جو صرف محرم میں کالے کپڑے پہن کر بظاہر سوگ منائے اور اس کے اعمال بھی سیاہ ہوں بلکہ حسینی وہ ہے جو حضرت امام حسینؑ کے بتائے ہوئے راستوں پر چلے اور ان کی تعلیمات پر عمل کرے۔ حسینی ہونے کے لئے کسی خاص مکتبہ فکر سے تعلق ہونا ضروری نہیں بلکہ دل میں انسانیت کا ہونا ضروری ہے۔ اور یزیدیت بھی کسی ایک مسلک کی پہچان نہیں بلکہ یزیدی ہر مسلک اور ہر مذہب کے ماننے والوں میں موجود ہیں۔ ہر وہ شخص جو کسی کے ساتھ زیادتی کرے، حق تلفی کرے، ظلم کرے یا ظالم کی حمایت کرے وہ یزیدی ہے۔

حضرت امام حسینؑ کا ماننے والا کبھی کسی کو دکھ نہیں دے گا اور نہ ہی کسی پر ظلم کرے گا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ لوگوں پر ظلم بھی کرتے ہوں اور حسینیت کا پرچار بھی کرتے ہوں۔ محرم ہر سال آتا ہے اور گزر جاتا ہے لیکن اگر ہم اپنے اندر چھپے یزیدی کو ختم نہیں کر پاتے تو پھر ہمیں حسینی کہلانے کا کوئی حق نہیں۔ ہمیں حسینی کہلانے سے پہلے سب سے پہلے اپنی خامیوں کو تلاش کرنا چاہیے اور ان خامیوں کو دور کرنا چاہیے۔ حسینی کہلانے والا یزیدیت کے راستے پر چل رہا ہو تو کیا اسے حسینی کہنا جائز ہے؟ ہرگز نہیں۔

اگر آپ واقعہ کربلا کو سمجھ لیں تو آپ ایک بہترین مسلمان اور ایک بہترین انسان بن سکتے ہیں۔ ہندو برادری اور مسیحی برادری کے لوگ بھی حسینیت کا پرچار کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں حسینؑ سب کا۔ آئیں عہد کریں کہ محض رسم نبھانے کے بجائے ہم حضرت امام حسینؑ کی تعلیمات پر عمل کریں گے اور اپنے عمل سے خود کو حسینی ثابت کریں گے۔

مصنف صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ٹوئٹر پر @UmairSolangiPK کے نام سے لکھتے ہیں۔