• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

بلوچ نوجوانوں کے بعد عورتوں کی جبری گمشدگی کا خطرناک سلسلہ شروع کر دیا گیا

ریاست کا بلوچستان کے معاملات پر نکتہ نظر آج بھی وہی پرویز مشرف والا ہے، جس میں معمولی تبدیلی تک نہیں لائی گئی، البتہ اسے اور پرخطر بنانے کی کوششوں میں کوئی کمی نہیں لائی جا رہی۔ وہ جو کل تک بلوچ روایات سے بے خبر تھے آج بھی انہیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ عورتوں کے معاملے میں بلوچ نفسیات کا ایک الگ پیرامیٹر ہے۔

اسد بلوچ by اسد بلوچ
مئی 20, 2022
in فیچر
67 1
0
بلوچ نوجوانوں کے بعد عورتوں کی جبری گمشدگی کا خطرناک سلسلہ شروع کر دیا گیا
79
SHARES
378
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

کلاسیکل بلوچی شاعری کا ایک وسیع ذخیرہ عشق ورزمیہ داستانوں سے مزین ہے اور اس کا ماخذ عورت ہے۔ ہانی کی شہ مرید کے ساتھ انمٹ عشق کو جدید بلوچی شاعری میں وطن سے محبت کے طور پر تشبیہ دی جاتی ہے جبکہ رزمیہ کلاسیکل شاعری میں اپنے کزن اور شوہر کے خلاف مہناز کی بغاوت سے لے کر دشمن کے خلاف بی بی بانڈی کی عملی مزاحمت تک عورتوں کی تقدیس اور تکریم کے ہزارہا واقعات پائے جاتے ہیں۔ گوہر کی میار جلی میں دودا کی ماں کے پرشکوہ کلمات انہیں نوبیاہتا بیوی سے جدا کرکے جنگ میں شہادت تک لے جاتے ہیں۔

گوہر کی تکریم پر جان دینے والے دودا کی والدہ بین یا ماتم نہیں کرتی بلکہ شادی کا جوڑا پہن کر پورے گاؤں میں فخر سے گھومتی ہے۔ قدیم غیر تعلیم یافتہ دور سے جدید بلوچ سماجی ڈھانچے تک مگر اس تمام سفر میں عورت کی تقدیس اپنی جگہ برقرار رہی۔ بلوچ اپنے قبائلی اور خاندانی جنگوں کا فیصلہ قرآن کی حرمت سے زیادہ عورت کی لاج رکھ کر کرتے ہیں۔

RelatedPosts

اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کو معاہدے کیلئے شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کا دور آج سے شروع

Load More

اسی زمانے کی بات ہے ایک بڑے قبائلی نواب اکبر خان بگٹی نے ایک غیر بلوچ مہمان عورت شازیہ خالد کی عزت اتارنے والے ایک فوجی کیپٹن کو سزا دلانے کا سادہ سا مطالبہ کیا لیکن بلوچ روایات سے عاری ایک فوجی آمر نے بردباری اور سمجھ بوجھ سے کام لے کر اپنے ایک فوجی اہلکار کو سزا دلانے کے بجائے بوڑھے بلوچ سردار کو ہی للکارا اور ان کے ساتھ جنگ چھیڑ کر اسے وہاں سے ہٹ کرنے کی دھمکی دی جہاں ان کے بقول سوچا نہیں جا سکتا مگر کیا ہوا؟ وہ بوڑھا بلوچ سردار جدید بلوچی ادب میں ایک امر کردار اور سیاست میں مزاحمت کا استعارہ بن گیا۔

فوجی آمر کی ہٹ دھرمی، انا اور روایات سے عاری طریقہ کار کے سبب بلوچستان میں وہ شورش بپا ہوئی جو تھمنے کے بجائے بھڑکتی جا رہی ہے۔ ایک فوجی کی آمرانہ ذہنیت نے بلوچستان کو آتش کدہ بنایا جس کے انگاروں میں جل کر سینکڑوں بلوچ پیر وجوان تعلیم یافتہ وان پڑھ خاک بسر ہوئے مگر نتیجہ کیا نکلنا تھا، سو اب بھی دور دور تک کچھ نظر نہیں آ رہا۔

پرویز مشرف کی بلوچستان کے معاملے میں فسطائی ذہنیت کو بدقسمتی سے ریاستی بیانیہ بنا کر آگے بڑھایا گیا۔ بلوچستان میں جلتی آگ کو بجھانے اور خون کے دھبوں کو دھلانے کے بجائے ان پر پٹرول چڑھکایا گیا اور مزید خون بہایا گیا۔ سو اس وقت کا بلوچستان ایک جنگ زدہ خطہ ہے۔ یہاں لاشیں ہیں، یہاں نوحہ ہے لیکن آج بھی بلوچ مائیں جوان بیٹوں کی لاشوں پر گریہ نہیں کرتیں۔ یہ محض دعویٰ نہیں نہ ہی افسانوی باتیں ہیں۔ بلوچستان اور بلوچ مزاج کو سمجھنے والے ہی اسے سمجھتے ہیں، سو بہتر ہے کہ سمجھنے پر دھیان دیا جائے۔

اگر اب بھی کوئی ایسا ہے جو معاملات سدھارنے کی خواہش رکھتا ہے تو جنگ زدہ بلوچستان کا انکار کرنے کے بجائے زیادتیوں کا اقرار کیجیے، اپنی غلطیوں کو تسلیم اور ان کا اعتراف کیجیے، یہاں نوجوان اغوا ہوتے رہے، سیاسی کارکنان لاپتہ کر دیے گئے، مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں۔ میڈیا سے لے کر سیاسی جماعتوں تک سب نے سب کچھ دیکھا مگر کچھ نہ کہا ان کی خاموشی ایک طرح سے “ہاں” تھی۔

بلوچ نوجوانوں کے بعد عورتوں کی جبری گمشدگی کا خطرناک سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کے نتائج اس سے بدتر ہوں گے جس کا پرویز مشرف اور ان کے ہمنواؤں نے سوچا نہیں ہے۔

جن کا خیال ہے کہ وہ عورتوں کی پکڑ دھکڑ اور جبری گمشدگی سے بلوچستان میں بیس سالہ شورش پر قابو پائیں گے، ان کی غلط فہمی کا کوئی ازالہ نہیں کیا جا سکتا۔ بلوچ اپنی عورتوں کی تقدیس پر بہت حساس ہیں۔ بلوچستان میں قبائلی جنگیں عورت کی لاج رکھ کر بند ہو سکتی ہیں تو عورت کی تقدیس پر تیس سالوں تک جنگ ہی جنگ چلتی ہیں۔ بلوچ کٹتے ہیں، مرتے ہیں لیکن عورت کی تقدیس کو انا سمجھ کر سمجھوتہ نہیں کرتے۔

اسے چاہے جہالت کہیں، فرسودہ نظام یا اجڑپن جو آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے لیکن بلوچستان میں یہ حقائق ہیں، وہ زمینی حقائق جن پر آج بھی پوری دیانت داری سے عمل کیا جاتا ہے۔

ریاست کا بلوچستان کے معاملات پر نکتہ نظر آج بھی وہی پرویز مشرف والا ہے، جس میں معمولی تبدیلی تک نہیں لائی گئی، البتہ اسے اور پرخطر بنانے کی کوششوں میں کوئی کمی نہیں لائی جا رہی۔ وہ جو کل تک بلوچ روایات سے بے خبر تھے آج بھی انہیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ عورتوں کے معاملے میں بلوچ نفسیات کا ایک الگ پیرامیٹر ہے۔

دودا کی ماں نے طعنہ دے کر کہا تھا ” آمرد کہ میاراں جل انت نیم روچ ءَ نہ وپساں کل آں” کلاسیکل شاعری کی شعر کا یہ ٹکڑا ہر بلوچ سینے میں محفوظ ہے، چاہے کوئی طالب علم یا تعلیم یافتہ شخص ہو کوئی ان پڑھ، گنوار یا چرواہا۔

مشورہ ہے کہ بلوچ کے ساتھ دشمنی ہی سہی لیکن کلاسیکل بلوچی شاعری کا ترجمہ کرکے کچھ سمجھنے کی کوشش کی جائے پھر جنگ لڑنا یا ساتھ ملانا دونوں آسان رہیں گے۔

Tags: Baloch womenBaluchistanEnforced disappearancesMissing Personspakistanبلوچ خواتینبلوچستانجبری گمشدگیاںریاست پاکستان
Previous Post

بیرون ملک مقیم پاکستانی اور ہندوستانی آمروں اور رجعت پسندوں کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟

Next Post

سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کا خطرہ، تھریٹ الرٹ جاری کر دیا گیا

اسد بلوچ

اسد بلوچ

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کا خطرہ، تھریٹ الرٹ جاری کر دیا گیا

سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کا خطرہ، تھریٹ الرٹ جاری کر دیا گیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In