• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, مارچ 23, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

گلگت بلتستان؛ خالصہ سرکار کے قوانین کے تحت ملکیتی زمینوں پر حکومتی قبضہ جاری

خالصہ سرکار اٹھارھویں صدی میں لاہور میں قائم ہونے والی مہاراجہ رنجیت سنگھ کی حکومت کو کہا جاتا ہے۔ 19 ویں صدی میں ان کی حکومت گورنر گلاب سنگھ کی قیادت میں جموں کشمیر اور بعد ازاں لداخ اور گلگت بلتستان تک پھیل گئی۔ حکومت قائم ہوتے ہی تمام زیر کاشت اراضی کو بندوبستی کاغذات میں درج کر لیا گیا۔

سرور حسین سکندر by سرور حسین سکندر
فروری 3, 2023
in میگزین
21 0
0
گلگت بلتستان؛ خالصہ سرکار کے قوانین کے تحت ملکیتی زمینوں پر حکومتی قبضہ جاری
25
SHARES
117
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

گوہری کھرمنگ کے مکین سید مبارک نے ہمیں بتایا کہ 23 اور 24 اکتوبر 2022 کی درمیانی شب کھرمنگ کے ہیڈ کوارٹر گوہری میں اپنی ملکیتی زمین کی حفاظت پر معمور نہتے لوگوں پر پولیس نے شیلنگ کی اور وہاں موجود نوجوانوں پر تشدد کیا۔ اس کے بعد 13 جوانوں اور بزرگوں کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ قائم کیا۔ ان کے مطابق ضلعی انتظامیہ خالصہ سرکار کے نام پر ہماری زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ گوہری میدان ہماری ملکیتی اور قدیمی چراگاہ ہے اور حکومت کو اس پر ہرگز قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ پہلے ہی ہماری زمینوں ہر قبضہ کر کے اس پر ڈپٹی کمشنر آفس اور رہائش گاہ سمیت کئی سرکاری عمارات تعمیر کی جا چکی ہیں اور اب باقی ماندہ زمین بھی ہڑپنا چاہ رہی ہے۔

پولیس کے مطابق گوہری کے عوام نے سرکاری زمین پر باڑ لگا کر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے اور ساتھ ہی نزدیک موجود ڈپٹی کمشنر آفس پر پتھراؤ کیا جس سے گیٹ کے ساتھ ہی موجود سکیورٹی اہلکار کے کمرے کے شیشے ٹوٹ گئے اور پولیس کی گاڑی کو بھی پتھر لگا جس پر پولیس نے کارروائی کر کے 13 افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ درج کیا۔ گرفتار افراد بعد میں مقامی عدالت سے ضمانت پر رہا ہو گئے۔ اسی طرح 2019 میں بھی گوہری کے عوام اور پولیس آمنے سامنے آ گئے تھے اور اس وقت بھی گرفتاریاں ہوئی تھیں۔

RelatedPosts

کشمیری قیادت گلگت بلتستان کے آئینی صوبہ بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے

گلگت؛ شتیال قراقرام ہائی وے پر مسافر بس تصادم کے بعد کھائی میں جا گری، 25 افراد جاں بحق

Load More

دوسری جانب 5 جنوری 2023 کو گلگت کے علاقہ مناور میں ضلعی انتظامیہ نے پولیس، ایف سی اور گلگت بلتستان سکاوٹس کی مدد سے زیر تعمیر مکانات گرا دیے اور وہاں موجود لوگوں کے ساتھ شدید جھڑپ بھی ہوئی۔ اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ شروع کر دی۔ اسسٹنٹ کمشنر گلگت کیپٹن ریٹائرڈ اریب احمد مختار کے مطابق مناور میں حکومتی زمینوں پر تعمیرات کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر گلگت کے حکم پر کارروائی شروع کی اور وہاں پر زیر تعمیر عمارتوں کو گرا دیا گیا۔ جبکہ مناور کے لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ زمینیں عوام کی ملکیتی ہیں۔ حکومت خالصہ سرکار کی آڑ میں زمینیں چھیننے کے درپے ہے جو ہم ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ ادھر سکردو چھومک میں بھی ضلعی انتظامیہ اور مقامی لوگوں کے درمیان 3 سال تک تنازعہ جاری رہا۔ اسی طرح 2015 میں مقپون داس میں بھی راتوں رات سینکڑوں زیر تعمیر عمارتیں گرا دی گئی تھیں۔

اسی طرح گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں خالصہ سرکار کے نام پر عوام اور پولیس کے درمیان جھڑپ معمول بن چکا ہے۔ پولیس کے مطابق صرف جنوری میں پولیس اور عوام میں جھڑپ کی وجہ سے پانچ لوگوں پر مقدمات بنائے گئے۔ ان میں سے دو مقدمات انسداد دہشتگری ایکٹ کے تحت درج ہوئے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے صدر نجف علی نے ہمیں بتایا کہ گلگت بلتستان میں چار اقسام کی زمینیں پائی جاتی ہیں جن میں ملکیتی اراضی، شاملات، دیہ حریم اور چراگاہ شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام خالصہ سرکار کے خلاف ہیں کیونکہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے اور متنازعہ خطے میں کوئی سرکاری زمین نہیں ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ خالصہ سرکار کے نام پر حکومت گلگت بلتستان کے عوام سے ان ملکیتی زمینوں کو ہتھیانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ریاست یہاں کے عوام پر مظالم ڈھانا بند کرے۔

خالصہ سرکار کیا ہے؟

گلگت بلتستان اویئرنس فورم کے رہنما انجینیئر شبیر حسین کے مطابق خالصہ سرکار اٹھارھویں صدی میں لاہور میں قائم ہونے والی مہاراجہ رنجیت سنگھ کی حکومت کو کہا جاتا ہے۔ 19 ویں صدی میں ان کی حکومت گورنر گلاب سنگھ کی قیادت میں جموں کشمیر اور بعد ازاں لداخ اور گلگت بلتستان تک پھیل گئی۔ حکومت قائم ہوتے ہی تمام زیر کاشت اراضی کو بندوبستی کاغذات میں درج کر لیا گیا۔ لوگوں کی زمینوں کا تعین کیا گیا پھر ان کی طرف سے فرمان جاری ہوا کہ لاہور سے لے کر گلگت تک جہاں بھی قطعہ زمین، پہاڑ، ریگستان اور گاؤں والوں کی مشترکہ چراگاہیں ہیں جو بندوبستی کاغذات میں کسی خاص شخص کے نام پر نہیں ہیں وہ لاہور کی سکھ سرکار یعنی خالصہ سرکار کی ملکیت تصور کی جائیں گی۔ خالصہ سرکار کا بنایا ہوا قانون آج بھی کشمیر، کارگل، لداخ اور آزاد کشمیر میں نافذ ہے۔

سینیئر صحافی فہیم اختر کے مطابق گلگت بلتستان میں زمینی تنازعات اور ان کے نتیجے میں جنم لینے والے دیگر تنازعات کی ایک بڑی وجہ سٹیٹ سبجیکٹ رول کا خاتمہ ہے۔ یہ قانون جموں کشمیر کے آخری مہاراجہ ہری سنگھ نے 1927 میں لاگو کیا تھا۔ اس کے تحت ریاست جموں و کشمیر جس میں گلگت بلتستان کے تمام علاقے بھی شامل تھے، میں غیر ریاستی باشندوں کو زمیں خریدنے اور مستقل سکونت اختیار کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ قانون آزاد کشمیر میں اب بھی قائم ہے لیکن گلگت بلتستان میں 1974 میں معطل کر دیا گیا تھا۔ سٹیٹ سبجیکٹ رول کے خاتمے کے ساتھ گلگت بلتستان میں زمینوں کی بندر بانٹ شروع ہو گئی۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک عہدیدار کے مطابق خالصہ سرکار کی آڑ میں گلگت بلتستان کے باہر سے آنے والے سول، عسکری و انتظامی افسروں کو زمینیں الاٹ کی جا رہی ہیں جس پر یہ غیر مقامی افراد ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز بنا رہے ہیں۔

خالصہ سرکار کے خلاف احتجاج

ویسے تو آئے روز گلگت بلتستان میں خالصہ سرکار کے خلاف کہیں نا کہیں احتجاج ہوتا رہتا ہے لیکن پچھلے سال دسمبر کے اواخر میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان اور انجمن تاجران نے سکردو میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا۔ 9 روز تک جاری رہنے والے اس احتجاج میں شدید سردی کے باجود بھی روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے رہے۔ مظاہرین حکومت مخالف نعرے بازی اور خالصہ سرکار کے نام پہ عوامی ملکیتی زمینوں پر قبضہ بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

ملکیتی زمینوں پر سرکاری قبضے کے خلاف مقامی لوگ احتجاج کر رہے ہیں

احتجاج سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کریں گے اور حکومت کو غریب عوام کی ملکیتی زمینوں پر قابض ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے اور متنازعہ خطے میں کوئی سرکاری زمین نہیں ہوتی۔ خالصہ سرکار کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو کچلنے کی کوشش کی جاتی ہے اور ان کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔

لینڈ ریفارمز کمیٹی کا قیام

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے اپنی چیئرمین شپ میں 12 دسمبر 2022 کو وزیر قانون سید سہیل عباس، ڈپٹی سپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ اور دیگر شخصیات پر مشتمل لینڈ ریفارمز کمیٹی تشکیل دی تھی اس کے بعد دسمبر کے اواخر میں احتجاج شروع ہوا۔ احتجاج کے 9 ویں روز 5 جنوری کو وزیر اعلیٰ اور دھرنا قائدین کے درمیان گلگت میں مذاکرات کامیاب ہو گئے۔

وزیر اعلیٰ نے خالصہ سرکار کا نام تبدیل کر کے گورنمنٹ لینڈ پکارنے کا اعلان بھی کیا۔ لینڈ ریفارمز کمیٹی 2018 میں سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن کے دور میں بھی بنی تھی لیکن ان کی حکومت کے ساتھ کمیٹی بھی کسی بڑے فیصلے کے بغیر ختم ہو گئی تھی۔ 26 جنوری 2023 کو وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی صدارت میں لینڈ ریفارمز کمیٹی کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا۔ وزیر اعلیٰ آفس کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں گلگت بلتستان میں لینڈ ریفارمز کے حوالے سے پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں لینڈ ریفارمز کے حوالے سے تجربہ رکھنے والی نجی لاء فرم سے مشاورت بھی کی گئی۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے کہا کہ گلگت بلتستان میں زمینوں کے مسئلے کے پائیدار و مستقل حل کے لئے جامع لینڈ ریفارمز ناگزیر ہیں۔ حکومت اس حوالے سے بھرپور طریقے سے کام کررہی ہے۔ بہترین لینڈ ریفارمز کر کے گلگت بلتستان کے عوام کو زمینوں کی ملکیت کا تحفہ دیں گے۔

اس سے پہلے سابق وزیر اعظم عمران خان نے سکردو میں 16 دسمبر 2021 کو جلسہ عام سے خطاب میں کہا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنی زمینوں کو غیر مقامی افراد کو فروخت نا کریں۔ عمران خان کی اس نصیحت کو عملی شکل دینے کے لئے گلگت بلتستان کابینہ نے فیصلہ کیا کہ گلگت بلتستان کے ڈومیسائل ہولڈر کے بغیر کسی کو یہاں زمین خریدنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس فیصلے کے بعد گلگت بلتستان کے دو اضلاع؛ گلگت اور غذر کی ضلعی انتظامیہ نے غیر مقامی افراد پر زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کر دی تھی۔

انجمن تاجران کے مرکزی صدر غلام حسین اطہر جو کہ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں پیش پیش تھے، نے ہمیں بتایا کہ مذاکرات میں حکومتی وفد نے یقین دلایا ہے کہ جب تک خالصہ سرکار قانون ختم نہیں ہوگا اور بل اسمبلی میں پیش نہیں ہوگا، تب تک زمینوں کی بندر بانٹ روکنے کے لئے ان زمینوں کو خالصہ سرکار کے بجائے صوبائی حکومت کی زمین کہا جائے گا۔ حکومتی زمین نام دینے کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ خالد خوشرشید نے دوٹوک کہا کہ وہ لینڈ ریفارمز کے لئے اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی امجد ایڈووکیٹ اور سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمٰن کے پاس بھی جائیں گے۔ امید ہے کہ وزیر اعلیٰ اس معاملے پر جلد آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے جس میں مشاورت کی جائے گی کہ علاقے کی زمینوں کو عوام میں کیسے تقسیم کر کے زمینوں کو مافیا سے بچایا جائے گا۔

یہاں کے عوام بھی چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں برسوں سے حل طلب خالصہ سرکار نظام ختم ہونا چاہئیے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی صوبہ بنانے تک یہاں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو دوبارہ بحال کیا جائے اور عوام کو اپنی زمینوں کے مکمل ملکیتی حقوق دیے جائیں۔ غیر مقامی افراد میں زمینوں کی بندر بانٹ کو روکا جانا چاہئیے۔ لوگوں نے حکومت کی طرف سے لینڈ ریفارمز کمیٹی تشکیل دیے جانے کو خوش آئند امر قرار دیا ہے اور امید کی ہے کہ وزیر اعلیٰ اب اس مسئلے کو جڑ سے ہی ختم کریں گے۔ مگر عوامی ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ کمیٹی بھی پچھلی کمیٹیوں کی طرح زمین کا مسئلہ حل کئے بغیر ہی دم توڑ دے گی۔

Tags: خالصہ سرکارعوامی احتجاجگلگت بلتستانملکیتی زمینوں پر سرکاری قبضہ
Previous Post

چترال: 6 روزہ سرمائی کھیلوں کا فیسٹیول اختتام پزیر ہوا

Next Post

‘عمران خان پاکستان کی انتخابی سیاست سے آؤٹ ہیں’

سرور حسین سکندر

سرور حسین سکندر

سرور حسین سکندر کا تعلق سکردو کے علاقے مہدی آباد سے ہے۔ وہ بین الاقوامی تعلقات میں ایم ایس سی کر چکے ہیں اور گزشتہ آٹھ سالوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ سرور مختلف سماجی مسائل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹس تحریر کرتے رہتے ہیں۔

Related Posts

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

by اے وسیم خٹک
مارچ 22, 2023
0

وطن عزیز جہاں دیگر مسائل کا شکار ہے وہاں ایک بڑا مسئلہ یہاں ہائر ایجوکیشن کا ہے جس کے ساتھ روز اول...

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی کتابیں چھپ رہی ہیں اور پڑھی جا رہی ہیں

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی کتابیں چھپ رہی ہیں اور پڑھی جا رہی ہیں

by نعمان خان مروت
مارچ 18, 2023
0

بہت سے مضامین ایسے ہیں کہ جن پر ہمیں کسی نہ کسی حد تک مطالعہ کرنا چاہئیے۔ گو کہ آج کل سوشل...

Load More
Next Post
‘عمران خان پاکستان کی انتخابی سیاست سے آؤٹ ہیں’

'عمران خان پاکستان کی انتخابی سیاست سے آؤٹ ہیں'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In