عمران خان کے خلاف 40 سے کم مقدمات درج ہیں: رپورٹ

عمران خان کے خلاف 40 سے کم مقدمات درج ہیں: رپورٹ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے حد سے زیادہ مبالغہ آمیز دعووں کے برعکس سابق وزیراعظم کو ملک کے مختلف حصوں میں صرف 40 سے کم مقدمات کا سامنا ہے۔

جمعرات کو دی نیوز میں شائع ہوئی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف درج 40سے کم مقدمات میں قانونی چارہ جوئی، پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے مقدمات اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف شروع کی گئی کارروائی شامل ہے۔

عمران خان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ان کے خلاف '76 مقدمات' ک درج ہیں۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے دائر مقدمات علاج سے انکار یا حقوق پر پابندی کے خلاف ہیں تاہم ان پر  قانونی چارہ جوئی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ہوئی۔

فواد چوہدری کی جانب سے فراہم کی گئی عمران خان کی قانونی چارہ جوئی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے سربراہ خود سرکاری محکموں اور افراد کے خلاف دائر 19 مقدمات میں درخواست گزار تھے۔ جبکہ ان کے خلاف 37 مقدمات ہیں جن میں وہ براہ راست ملوث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف کل 21 ایف آئی آر درج ہیں جن میں سے 11 گزشتہ سال 25 مئی اور 8 اگلے روز 26 مئی کو درج کی گئیں۔ باقی تین ایف آئی آر 8 اگست 2022 کو درج کی گئیں۔

اشاعت میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس فہرست میں عمران خان کے خلاف درج کیے گئے حالیہ مقدمات شامل نہیں ہیں۔

ان تمام مقدمات میں سے پانچ سپریم کورٹ میں چل رہے ہیں۔ یہ مقدمات پی ٹی آئی چیف عمران خان نے وفاقی حکومت کے خلاف دائر کیے تھے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان ن کی جانب سے الیکشن کمیشن  کے خلاف دو مقدمات دائر کئے گئے ہیں جبکہ اسی عدالت میں دو مقدمات ان کے خلاف درج ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کی جانب سے کل چھ مقدمات دائر کیے گئے جن میں سے چار وفاقی حکومت کے خلاف اور دو الیکشن کمیشن  کے خلاف ہیں۔ تاہم لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف میں صرف دو مقدمات چل رہے ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ میں عمران خان سے متعلق  کُل تین مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں وہ صرف ایک کیس میں درخواست گزار ہیں۔

اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں سابق وزیراعظم کے خلاف تین مقدمات چل رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن  عمران خان کے خلاف پانچ مقدمات کی پیروی کر رہا ہے جن میں غیر ملکی فنڈنگ کیس، کے پی ہیلی کاپٹر کیس، چیئرمین شپ سے ہٹانے کا کیس، اور کمیشن کے خلاف نامناسب زبان استعمال کرنے پر توہین کا مقدمہ شامل ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عمران خان کے خلاف دو مقدمات درج کیے ہیں اور دونوں سائفر تنازعے سے متعلق ہیں۔ مزید یہ کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں عمران خان کو تین مقدمات کا سامنا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے  بینکنگ کرائم کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف صرف ایک مقدمہ درج ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پی ٹی آئی سربراہ نے ٹویٹر پر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف 76 مقدمات درج ہیں۔

عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ میرے 76 اور تیزی سے بڑھتے ہوئے مقدمات میں دہشت گردی، توہین رسالت اور بغاوت کے مقدمات شامل ہیں۔ بغاوت کے مقدمے میں نہ تو افسر کا نام لیا گیا اور نہ ہی ادارے کی شناخت کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے الزام لگایا  کہ ان پر درج مقدمات "مجرموں کے ایک گروپ" کو [قوم پر] مسلط کرنے کا نتیجہ ہیں جن میں "ذہانت، اخلاقیات اور اخلاقیات" کی کمی ہے۔

https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1633034179834257411?s=20